موجودہ انتشار اور عورت کے اصل مقام کی بحالی

عالمی بے چینی اور انتشار

آج دنیا میں بے چینی، اضطراب اور نفسیاتی مسائل تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ ہر جگہ کھینچا تانی کا عالم ہے، چاہے وہ گھر ہو، دفتر، کاروبار یا سیاست۔ عالمی سطح پر جنگوں میں درندگی اپنے عروج پر ہے، جہاں انسانی اقدار کی پامالی ناقابلِ بیان حد تک پہنچ چکی ہے۔ خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات یہ ثابت کرتے ہیں کہ محض غربت ہی اس کا سبب نہیں، بلکہ معاشی اور سائنسی ترقی یافتہ ممالک میں بھی لوگ اپنی داخلی بے سکونی کے باعث اپنی جان لینے پر مجبور ہیں۔

عورت کا کھویا ہوا مقام

اس تمام صورتِ حال کی بنیادی وجہ عورت کا وہ مقام کھو دینا ہے، جو اسے اسلام نے دیا تھا۔ عصرِ حاضر کی عورت ہوس پرست مردوں اور مغربی ثقافت کے سوداگروں کے ہاتھوں ایک کٹھ پتلی بن چکی ہے۔ ماں کے سایے سے محروم نسل، جو محبت اور تربیت سے دور پرورش پا رہی ہے، نفسیاتی اور اخلاقی مسائل کا شکار ہو رہی ہے۔ بچوں کی صحیح تربیت کے لیے محبت، قربانی، اور اعلیٰ اخلاقی ماحول ضروری ہوتا ہے، جو آج کے گھروں میں ناپید ہوتا جا رہا ہے۔

اسلامی تربیت اور مسلم گھرانے

اسلامی تاریخ میں نیک اور باکردار افراد کی پرورش مسلم ماؤں کے ہاتھوں ہوئی۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو صحابہ و صحابیات (رضوان اللہ علیہم) نے اپنایا اور اسلامی معاشرہ مثالی کردار کا حامل بنا۔ مسلم گھرانے بچوں کی بہترین تربیت کے مراکز تھے، جہاں اخلاق و کردار کی بنیادوں پر نسلیں پروان چڑھتی تھیں۔ لیکن آج، عورت کو گھر سے نکال کر ایسے کاموں میں الجھا دیا گیا ہے جہاں وہ اپنی اصل ذمہ داری، یعنی نسلِ انسانی کی تربیت، کو بھول چکی ہے۔

مغربی عورت کی بے وقعتی

مغربی معاشرہ آج عورت کو اس قدر ارزاں اور عام کر چکا ہے کہ وہ اپنی کشش اور مقام کھو چکی ہے۔ وہاں نسوانی صفات ختم ہو چکی ہیں، اور عورت محض مرد کی ہوس کا شکار بن کر رہ گئی ہے۔ نتیجتاً، مغرب میں خاندان کا ادارہ تباہ ہو چکا ہے اور مرد و زن کی فطری تقسیم ختم ہو رہی ہے۔ شادی کے مقدس بندھن کو استحصال قرار دے کر طلاق اور تنہائی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

خاندانی نظام کی تباہی

مغرب میں عورت کو آزادی کے نام پر گھریلو زندگی سے نکال کر معاشی میدان میں اتار دیا گیا۔ گھر کے کاموں کو مشینی بنا کر اور بچوں کی پرورش کے لیے ’ڈے کیئر‘ مراکز بنا کر ماں کا کردار ختم کر دیا گیا۔ نتیجتاً، بچے بے راہ روی کا شکار ہو گئے، اور عورت خود بھی بے سکون ہو گئی۔ مغربی مرد نے عورت سے بیزاری اختیار کرلی، حتیٰ کہ ہم جنس پرستی جیسے غیر فطری رویے عام ہو گئے۔

مسلمانوں کے لیے لمحۂ فکریہ

یہ مغربی تہذیب اب مسلم دنیا میں بھی تیزی سے سرایت کر رہی ہے۔ پاکستان سمیت مسلم ممالک میں عورت کو حیا، پردہ اور گھریلو زندگی سے دور لے جانے کے منصوبے بنائے جا رہے ہیں۔ تعلیم گاہوں میں دینی روایات کو پسِ پشت ڈال کر بے حیائی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

حل: اسلامی اقدار کی بحالی

مسلم معاشرے کو چاہیے کہ وہ اپنی ماؤں میں حضرت مریمؑ، حضرت خدیجہؓ اور حضرت فاطمہؓ کی صفات کو زندہ کرے۔ عورت کے حقیقی مقام کو بحال کر کے نسلِ انسانی کو اسلامی تعلیمات کے مطابق پروان چڑھایا جائے۔ گھریلو زندگی کو مستحکم کر کے، عورت کو اس کے فطری مقام پر واپس لانے سے ہی دنیا میں سکون اور استحکام ممکن ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1