سوال
کیا حج کے دنوں میں منیٰ میں نماز قصر پڑھی جائے گی یا مکمل؟
الجواب
حج کے دوران منیٰ میں نماز قصر (یعنی چار رکعت والی نماز کو دو رکعت پڑھنا) ہی پڑھی جائے گی۔ امام بخاریؒ نے اس موضوع پر ایک مستقل باب قائم کیا ہے اور مختلف احادیث سے اس کی دلیل پیش کی ہے:
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت
«عن عبد الله ـ رضى الله عنه ـ قال: صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم بمنى ركعتين، وأبي بكر وعمر، ومع عثمان صدرا من إمارته ثم أتمها»
(بخاری: 1082)
سیدنا عبداللہ بن مسعود بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ، ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ منیٰ میں دو رکعت نماز (یعنی قصر) پڑھی۔ عثمان کے دور خلافت کے ابتدائی حصے میں بھی دو رکعت پڑھی، لیکن بعد میں انہوں نے پوری نماز پڑھائی۔
حارثہ بن وہب کی روایت
«أنبأنا أبو إسحاق، قال سمعت حارثة بن وهب، قال صلى بنا النبي صلى الله عليه وسلم آمنا ما كان بمنى ركعتين»
(بخاری: 1083)
حارثہ بن وہب کہتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے منیٰ میں امن کی حالت میں ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی تھی۔
عبد الرحمن بن یزید کی روایت
«عن عبد الرحمن بن يزيد، يقول صلى بنا عثمان بن عفان ـ رضى الله عنه ـ بمنى أربع ركعات، فقيل ذلك لعبد الله بن مسعود ـ رضى الله عنه ـ فاسترجع ثم قال صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنى ركعتين، وصليت مع أبي بكر ـ رضى الله عنه ـ بمنى ركعتين، وصليت مع عمر بن الخطاب ـ رضى الله عنه ـ بمنى ركعتين، فليت حظي من أربع ركعات ركعتان متقبلتان»
(بخاری: 1084)
عبدالرحمن بن یزید بیان کرتے ہیں کہ ہمیں عثمان بن عفان نے منیٰ میں چار رکعت نماز پڑھائی، جب یہ بات عبداللہ بن مسعود کو بتائی گئی تو انہوں نے کہا "انا للہ وانا الیہ راجعون”، پھر کہا کہ میں نے نبی کریمﷺ کے ساتھ منیٰ میں دو رکعت پڑھی، ابوبکر اور عمر کے ساتھ بھی دو رکعتیں ہی پڑھیں۔ کاش کہ میرے حصے میں ان چار رکعتوں کے بجائے دو مقبول رکعتیں ہوتیں۔
نتیجہ
مذکورہ بالا احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ حج کے دوران منیٰ میں نماز قصر پڑھنا سنتِ رسولﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا طریقہ ہے۔ اس لیے حج کے ایام میں منیٰ میں نماز قصر ہی ادا کی جائے گی۔