منکرین حدیث کی علمی خیانت اور جھوٹی روایات کا رد

منکرین حدیث کا رویہ

منکرین حدیث کا طریقہ کار یہ ہے کہ وہ حدیث دشمنی میں ایسی گھڑی ہوئی روایات کو اٹھا کر عوام میں پھیلاتے ہیں، جنہیں محدثین پہلے ہی جھوٹا اور ناقابل اعتماد قرار دے چکے ہیں۔ وہ اکثر علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ کی کتاب "الموضوعات” یا دیگر موضوع روایات کی کتب سے جھوٹی روایات لیتے ہیں اور ان پر اعتراض کرتے ہیں، لیکن یہ ذکر نہیں کرتے کہ محدثین ان روایات کو پہلے ہی رد کر چکے ہیں۔

ڈاکٹر شبیر کی خیانت

ڈاکٹر شبیر نے اپنی کتاب "اسلام کے مجرم” میں ایک روایت علامہ شبلی نعمانی کی "سیرت النبی” سے نقل کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حفصہ کے سامنے قسم کھائی تھی کہ وہ اپنی کنیز ماریہ قبطیہ سے تعلق نہیں رکھیں گے۔ ڈاکٹر شبیر نے اس روایت کو ایسے پیش کیا جیسے وہ مستند ہے، لیکن انہوں نے علامہ شبلی کے تفصیلی علمی تبصرے کو نظر انداز کر دیا۔

علامہ شبلی کا تفصیلی تجزیہ

علامہ شبلی نعمانی نے اپنی کتاب "سیرت النبی” میں "روایات کاذبة” کے عنوان سے اس روایت پر مفصل تنقید کی اور ثابت کیا کہ یہ روایت موضوع اور ناقابل قبول ہے۔ ان کے مطابق:
◈ قرآن مجید میں ذکر ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ازواج مطہرات کی خاطر کچھ چیزوں کو اپنے اوپر حرام کر لیا تھا، لیکن یہ واضح نہیں کہ وہ کیا چیز تھی۔
◈ ماریہ قبطیہ کے حوالے سے جو روایت بیان کی جاتی ہے، وہ مختلف تفصیلات کے ساتھ کئی کتابوں میں آئی ہے، لیکن تمام طرق میں شدید تضاد اور جھوٹ موجود ہے۔

محدثین کی رائے

◈ حافظ ابن حجر نے سورہ تحریم کی تفسیر میں ذکر کیا کہ صحیح سند سے ایک روایت میں آیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حفصہ کے سامنے قسم کھائی تھی، لیکن اس میں ماریہ قبطیہ کا ذکر نہیں ہے۔
(فتح الباری، جلد 8، صفحہ 837)
◈ علامہ عینی نے لکھا کہ سورہ تحریم کے نزول کا سبب ماریہ قبطیہ کا واقعہ نہیں بلکہ شہد کے واقعے سے متعلق ہے۔
◈ امام نووی نے بھی تصریح کی کہ ماریہ کے قصے کی کوئی صحیح سند موجود نہیں۔
(شرح صحیح بخاری، باب النکاح، جلد 5، صفحہ 548)
◈ امام نووی کے مطابق، ماریہ قبطیہ کے حوالے سے تمام روایات غیر معتبر ہیں۔

روایت کی کمزوری

◈ حافظ ابن حجر نے مسروق سے منقول ایک روایت کو صحیح کہا ہے، لیکن اس میں ماریہ قبطیہ کا ذکر نہیں۔
◈ مسروق تابعی تھے، اس لیے روایت منقطع ہے کیونکہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں موجود نہیں تھے۔
◈ ایک اور سند کے راوی عبدالملک رقاشی کو دارقطنی نے "کثیر الخطاء” (بہت زیادہ غلطیاں کرنے والا) قرار دیا ہے۔

درایت کے لحاظ سے روایت کا رد

◈ علامہ شبلی نعمانی لکھتے ہیں کہ یہ روایت عقل اور درایت کے لحاظ سے بھی ناقابل قبول ہے۔ اس میں جو جزئیات بیان کی گئی ہیں، وہ ایک عام انسان سے بھی منسوب نہیں کی جا سکتیں، چہ جائیکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جیسی پاکیزہ ذات سے۔

نتیجہ

◈ یہ بات واضح ہے کہ ماریہ قبطیہ کے حوالے سے بیان کردہ یہ روایت جھوٹی ہے۔
◈ محدثین نے اس کے ضعف کو واضح کیا ہے، اور علامہ شبلی نے اپنے تبصرے میں اس روایت کے ناقابل قبول ہونے پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے۔
◈ ڈاکٹر شبیر جیسے منکرین حدیث اس قسم کی جھوٹی روایات کو استعمال کرتے ہوئے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے