مغلیہ سلطنت کی بنیاد اور توسیع
مغلیہ سلطنت 1526ء میں ظہیر الدین بابر نے پہلی جنگِ پانی پت میں ابراہیم لودھی کو شکست دے کر قائم کی۔
اپنے عروج پر، سلطنت نے موجودہ افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے بڑے حصے پر حکومت کی۔
مغل حکمرانوں نے ہندوستانی ثقافت کو اپنایا، ہندوستانیوں کے ساتھ شادیاں کیں، اور اپنی غیرملکی شناخت ختم کر کے خود کو برصغیر کا حصہ بنا لیا۔
ثقافتی اور سماجی رواداری
مغلوں نے ہندوستانی ثقافت کے ساتھ ایک امتزاج پیدا کیا، جس میں مغل، فارسی اور ہندوستانی رنگ شامل تھے۔
مغل بادشاہوں نے مقامی زبانوں اور روایات کا احترام کیا اور کبھی زبردستی اپنی ثقافت یا مذہب مسلط نہیں کیا۔
معاشی ترقی اور عالمی حیثیت
مغل دور میں برصغیر دنیا کی سب سے بڑی معاشی طاقت بن گیا، جس کا جی ڈی پی 1600ء میں 22% اور 1700ء میں 24% تھا
(Maddison, The World Economy Historical Statistics, pp. 256–261).
ہندو مورخ پر تھا ساراستی کے مطابق، برصغیر کی عوام کی آمدنی اس وقت برطانیہ اور یورپ سے زیادہ تھی
(Why Europe Grew Rich and Asia Did Not, p. 2).
صنعت و زراعت کی ترقی
مغلوں نے زراعت میں کئی اصلاحات نافذ کیں، جن سے فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ اکبر کے دور میں کسانوں کو نئی زمین کاشت کرنے پر ٹیکس میں چھوٹ دی گئی
(Richards, The Mughal Empire, p. 190).
ٹیکسٹائل اور جہاز سازی کی صنعتیں عروج پر تھیں، اور بنگال دنیا میں ٹیکسٹائل مصنوعات کے بڑے مراکز میں شامل تھا
(Om Prakash, History of World Trade, pp. 237–240).
تعمیراتی ترقی
مغل فنِ تعمیر نے تاج محل، لال قلعہ، جامع مسجد دہلی، لاہور قلعہ جیسی شاندار عمارتیں دنیا کو دی۔
یہ عمارات مغلوں کی سائنسی، انجینئرنگ، اور فنِ تعمیر میں مہارت کا اعلیٰ ثبوت ہیں
(Ross Marlay, Patriots and Tyrants, p. 269).
علمی اور فلکیاتی پیش رفت
مغل بادشاہوں نے تعلیمی ادارے قائم کیے، جن میں قرآن، طب، فلسفہ اور فلکیات پڑھائی جاتی تھی۔
مغل دور میں دنیا کی پہلی ابتدائی ملٹی بیرل گن ایجاد کی گئی
(A.K. Bag, Fathullah Shirazi, Indian Journal of History of Science, p. 431).
زوال کے اسباب
1707ء میں اورنگزیب کے انتقال کے بعد جانشینی کی جنگوں نے سلطنت کو کمزور کر دیا۔
نادر شاہ کے حملے، اندرونی بغاوتوں اور نااہل حکمرانوں نے سلطنت کے زوال میں اہم کردار ادا کیا۔
مغلوں کی ثقافتی وراثت
مغل دور میں اردو زبان نے جنم لیا، جو ترکی، فارسی، عربی اور سنسکرت کا امتزاج ہے۔
مغل کھانوں، فنِ تعمیر اور باغبانی نے برصغیر کی ثقافت کو ایک منفرد شناخت دی۔
مغل سلطنت کی عالمی اہمیت
مغربی مورخ ڈوگسن کے مطابق مغل سلطنت عثمانیہ کے ساتھ ایشیا کی بڑی
"Gunpowder Empires” میں شامل تھی
(Dodgson, The Venture of Islam, p. 62).
سلطنت کی جنگی ٹیکنالوجی اور راکٹوں نے بعد میں یورپ اور امریکہ میں ترقی کی راہیں کھولیں۔
نتیجہ
مغلیہ سلطنت برصغیر کا سنہری دور تھا، جو معاشی، ثقافتی، اور سائنسی ترقی کی علامت رہا۔ انگریزوں کی آمد کے بعد برصغیر نے معاشی اور صنعتی زوال دیکھا، جو مغل دور کی ترقی کے مقابلے میں ایک افسوسناک حقیقت ہے۔