مغربی میڈیا کی منافقت اور لنڈسے لوہن کا اسلامی رجحان

لنڈسے لوہن کا ترکی میں شامی پناہ گزینوں کے کیمپ کا دورہ

حال ہی میں ہالی ووڈ اداکارہ لنڈسے لوہن نے ترکی کے شہر عینتاب میں شامی پناہ گزینوں کے کیمپ کا دورہ کیا۔ وہاں انہوں نے غلطی سے ایک ترک خاتون کے سکارف کی خوبصورتی کی تعریف کر دی۔ اس پر ترک خاتون نے اپنا سکارف اتارا اور لوہن کے سر پر بطور تحفہ رکھ دیا۔ لوہن اس مہمان نوازی سے اتنی متاثر ہوئیں کہ سکارف سر پر پہنے رکھا تاکہ میزبان کے جذبات کو ٹھیس نہ پہنچے۔

مغربی میڈیا کا متعصبانہ ردعمل

جیسے ہی ان کی تصاویر سامنے آئیں، مغربی میڈیا نے اپنے رویے کا ثبوت دیتے ہوئے سکارف پہننے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ مغربی لبرل ازم اور شخصی آزادی کے دعوے وقتی طور پر ختم ہو گئے، اور انہیں اس بات پر نشانہ بنایا گیا کہ وہ "دہشت گردوں کے امتیازی نشان” کے ساتھ کیوں نظر آئیں۔

قرآن پاک کے مطالعے پر تنقید

اس واقعے کے بعد، لندن میں ایک سعودی دوست نے لنڈسے لوہن کو قرآن کا ایک نسخہ تحفے میں دیا۔ وہ اس سے اس قدر متاثر ہوئیں کہ ہمیشہ اپنے ساتھ رکھتیں اور موقع ملنے پر اس کا مطالعہ کرتیں۔ جب وہ امریکہ گئیں تو کسی فوٹوگرافر نے انہیں سڑک پر قرآن پاک کے ساتھ دیکھ لیا۔ اس کے بعد میڈیا نے ان پر شدید تنقید کی۔

مغربی میڈیا کی منافقت

لوہن کے مطابق، اگر وہ کسی غلط حرکت میں پکڑی جاتیں تو شاید اتنا مسئلہ نہ ہوتا، لیکن قرآن کا مطالعہ کرتے دیکھ کر انہیں بدنام کیا گیا اور یہاں تک کہ انہیں لندن واپس جانا پڑا۔ انہوں نے اپنے انٹرویو میں کہا:

"کسی کو حق نہیں کہ وہ میری ذاتی زندگی میں مداخلت کرے۔”

"میں کیا پہنتی ہوں، کیا پڑھتی ہوں، اس سے دوسروں کو کیا تکلیف ہے؟”

مذہبی آزادی پر دہرا معیار

یہ وہی مغربی معاشرہ ہے جو انسانی حقوق اور خواتین کی آزادی کا دعویٰ کرتا ہے، لیکن جب کوئی سلیبرٹی اسلامی اقدار کی تعریف کرے یا ان پر عمل کرے تو اسے برداشت نہیں کیا جاتا۔ دوسری جانب، جولیا رابرٹس ہندو دھرم اپنالیں یا ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی یہودی بن جائے، تو کوئی ہنگامہ نہیں ہوتا۔ لیکن جب کوئی مسلمان اقدار کو اپناتا ہے تو اسے تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

نتیجہ: مغرب کا دوہرا معیار

یہی رویہ ہمیں دکھاتا ہے کہ جس لبرل ازم کا دعویٰ مغرب کرتا ہے، وہ محض منافقت پر مبنی ہے۔ جس آزادی کے لیے وہ دوسروں پر بم برساتے ہیں، وہ اپنے سلیبرٹیز کے لیے بھی برداشت نہیں کرتے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1