مغربی معاشرت میں اخلاقی زوال کا سبق آموز واقعہ

مغربی معاشرت میں اخلاقی زوال: ایک سبق آموز واقعہ

کاشف نصیر کے ٹویٹ اور ایک حقیقی واقعے کی یاد دہانی

کاشف نصیر کے ایک ٹویٹ نے مجھے ایک حقیقی واقعہ یاد دلایا جو امریکہ میں ہمارے ایک دوست عالمِ دین کے ساتھ پیش آیا۔ یہ واقعہ اسلامک سوسائٹی آف گریٹر ووسٹر (میساچوسٹس) سے متعلق ہے، جہاں مصر کے مشہور خطیب ڈاکٹر صلاح سلطان (جو اس وقت جنرل سیسی کی جیل میں قید ہیں، اللہ ان کی رہائی فرمائے) نے ایک حیران کن تجربہ بیان کیا۔

ایک نوجوان کو نصیحت کا موقع اور غیر متوقع ردِ عمل

ڈاکٹر صلاح سلطان کہتے ہیں:

"جب میں مصر سے شریعت میں پی ایچ ڈی کر کے امریکہ پہنچا، تو تمام احادیث میرے ذہن میں تازہ تھیں اور تربیت کے سنتی اصولوں پر عمل کرنے کا جذبہ تھا۔ ایک دن ایک فیملی اپنے نوجوان بیٹے کی اخلاقی رہنمائی کے لیے میرے پاس آئی۔ میں نے سنت نبوی کے اس طریقے پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا جو اس حدیث میں بیان ہوا ہے، جہاں نبی نے ایک نوجوان کو زنا سے روکنے کے لیے اس سے پوچھا تھا کہ آیا وہ یہ عمل اپنی ماں، بہن یا بیٹی کے لیے پسند کرے گا؟” (مسند احمد، عن ابی امامہ)

حدیث کے عملی اطلاق کی کوشش

ڈاکٹر صلاح نے لڑکے کو آفس میں بلا کر دوستانہ گفتگو کا آغاز کیا اور آہستہ آہستہ بات کو سنجیدہ رخ دیا۔ جب وہ اصل سوال پر پہنچے اور لڑکے سے پوچھا کہ کیا وہ یہ بات اپنی بہن کے بارے میں برداشت کر سکتا ہے، تو لڑکے نے بے پرواہی سے کہا:

"I don’t care if she is okay with that”

یہ جواب سن کر ڈاکٹر صلاح حیران رہ گئے۔ وہ کہتے ہیں کہ انہیں امید تھی کہ لڑکا شرمندہ ہوگا اور نصیحت اثر کرے گی، لیکن یہاں تو معاملہ بالکل الٹ ہو گیا۔

فطرت کا زوال اور نئی دنیا کا سامنا

ڈاکٹر صلاح کا کہنا ہے کہ مصر میں انہوں نے بہت برے افراد دیکھے تھے، لیکن ایسا کوئی شخص نہیں ملا جو اپنی بہن یا ماں کے ذکر پر غصے میں نہ آئے۔ لیکن یہاں مغرب میں تو فطرت اس حد تک مسخ ہو چکی تھی کہ بنیادی انسانی جذبات ہی ختم ہو چکے تھے۔ وہ کہتے ہیں:

"یہ وہ دنیا ہے جس کا انسانیت کو پہلے کبھی سامنا نہیں ہوا تھا۔”

سماجی زوال اور اصلاح کا طریقہ

کاشف نصیر کے ٹویٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے حامد کمال الدین لکھتے ہیں کہ مغرب کی یہ بے راہ روی دراصل انسانیت کے خلاف بغاوت ہے۔ یہ وہ نیا مذہب ہے جو تمام ملتوں اور اخلاقی اصولوں کو چیلنج کرتا ہے، اور بعض اصلاح کار اس کو آہنی ہاتھ سے روکنے کے بجائے نرم رویہ اپنانے کے قائل ہیں۔

نتیجہ: مغربی تہذیب سے سبق لینے کی ضرورت

یہ واقعہ اس بات کی طرف نشاندہی کرتا ہے کہ مغربی معاشرت میں اخلاقی زوال کس قدر بڑھ چکا ہے۔ مسلمانوں کو اپنی تربیتی نظام اور اسلامی اصولوں پر مضبوطی سے قائم رہنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اس بگاڑ سے محفوظ رہ سکیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1