مغربی اصطلاحات کی حقیقت اور اسلامی تناظر میں احتیاط

اسلامی اور مغربی اصطلاحات کا فرق

اسلامی اصطلاحات کی وضاحت علمائے دین اور فقہاء کرتے ہیں، کیونکہ ان کا تعلق اسلامی تاریخ، ثقافت اور شریعت سے ہوتا ہے۔ اسی طرح مغرب سے آنے والی اصطلاحات اور نظریات کا صحیح مطلب سمجھنے کے لیے ان کے موجدین، فلسفیوں اور ماہرین کے نظریات کو پڑھنا ضروری ہے۔

ان اصطلاحات کا سادہ ترجمہ کرکے ان کی اسلام کاری کرنا علمی خیانت کے مترادف ہے۔ مثلاً مغرب کی اصطلاحات جیسے فریڈم، ماڈرن ازم، ڈیموکریسی، ٹالرنس، مساوات، ترقی وغیرہ کا وہ مفہوم نہیں جو عام طور پر اردو ترجمے کے ذریعے پیش کیا جاتا ہے۔ یہ اصطلاحات اپنی تاریخ، تہذیب، اور فلسفیانہ بنیادوں کی وجہ سے مخصوص معنی رکھتی ہیں، جنہیں سمجھے بغیر ان کا درست استعمال ممکن نہیں۔

اصطلاحات کا ترجمہ اور اس کی حدود

  • کسی بھی اصطلاح کا مکمل ترجمہ ممکن نہیں ہوتا، بلکہ اس کی وضاحت، تشریح اور تناظر پیش کرنا ضروری ہوتا ہے۔
  • مثال کے طور پر اسلامی اصطلاح "عدت” کو ترجمہ کرکے "گننا” کہا جا سکتا ہے، لیکن یہ اس کے تمام شرعی و تہذیبی مفاہیم کو بیان نہیں کرتا۔
  • ایک مسلمان عورت اپنی عملی زندگی کے تجربے اور اسلامی ثقافت کی بنیاد پر عدت کے تمام پہلوؤں کو سمجھ سکتی ہے، لیکن کسی غیر مسلم کے لیے، جو اس تاریخ و تہذیب سے ناواقف ہو، اس اصطلاح کو مکمل طور پر سمجھنا ممکن نہیں۔

مختلف تہذیبوں میں اصطلاحات کا مطلب

بعض اصطلاحات مختلف مذاہب میں بظاہر ایک جیسی لگتی ہیں، لیکن ان کے معانی اور مقاصد مختلف ہوتے ہیں:

  • جیسے "نماز” اور "صوم” اسلام، عیسائیت اور یہودیت میں مشترکہ اصطلاحات ہیں، لیکن ان کے طریقے، مقاصد اور مفاہیم الگ ہیں۔
  • مغربی اصطلاح فریڈم (آزادی) کو مثال کے طور پر لیں، تو یہ مغرب میں ایک بنیادی قدر اور عقیدہ ہے، جبکہ مشرقی یا اسلامی تناظر میں آزادی صرف ایک صلاحیت یا اختیار کو بیان کرتی ہے۔

علمی خیانت اور اسلام کاری

جب مغربی اصطلاحات کا ناقص اور غیر تنقیدی ترجمہ کرکے انہیں اسلامی تصور دینے کی کوشش کی جاتی ہے، تو یہ کفر کے نظریات کی اسلامی تشریح کے مترادف ہوتا ہے، جو علمی دیانت داری کے خلاف ہے۔

امت مسلمہ کو مغرب کے فلسفے، نظریات اور اصطلاحات کا مطالعہ ان کی اصل روشنی میں کرنا چاہیے، تاکہ ان کی بنیادوں کو سمجھا جا سکے۔

مغربی فلسفے اور سوشل سائنسز کا مطالعہ کیوں ضروری ہے؟

ہمارے کئی سکالرز جدید سائنس، سوشل سائنسز اور مغربی فلسفے کے بنیادی مباحث سے ناواقف ہیں۔ وہ مغربی نظریات کو صرف سطحی ترجمے کی بنیاد پر بیان کرتے ہیں اور اس کے نتیجے میں اسلامی معاشروں میں غیر علمی تصورات پھیلتے ہیں۔

مغربی علوم و فلسفے کی اصل بنیادیں

جدید مغربی فلسفے کی بنیاد کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ مغربی فلاسفہ کی اصل تحریروں کا مطالعہ کیا جائے۔

مغربی اصطلاحات کے حقیقی تناظر کو جاننے کے لیے درج ذیل کتابوں کا مطالعہ ضروری ہے:

  • The Development Dictionary از وولف گینگ ساکس
  • Social Theory: A Historical Introduction از ایلکس کالینکوس
  • What is this thing called Science از اے ایف چالمر

ان کتب میں مغربی اصطلاحات جیسے Development, Equality, Freedom, Technology وغیرہ کے حقیقی پس منظر کو واضح کیا گیا ہے۔

مغربی تہذیب سے مرعوبیت: ایک مثال

بلوچستان کی تاریخ سے ایک مثال لی جا سکتی ہے، جہاں 1916ء میں انگریز جنرل ڈائر نے "موٹر کار” کے ذریعے مقامی قبائل میں خوف پیدا کیا۔

  • ان قبائل نے موٹر کار کو جنگی مشین سمجھ کر ہتھیار ڈال دیے، کیونکہ وہ اس کی حقیقت سے ناواقف تھے۔
  • اگر وہ موٹر کار کی اصل حقیقت سے واقف ہوتے، تو وہ اس کے خلاف کامیاب مزاحمت کر سکتے تھے۔

یہ مثال ہمیں سکھاتی ہے کہ کسی بھی چیز کی حقیقت کو سمجھے بغیر اس کے خلاف مؤثر حکمت عملی تیار نہیں کی جا سکتی۔

مغربی علوم کے مطالعے کی ضرورت

رسول اللہ ﷺ کی دعا "اللہم ارنا الحق حقا وارزقنا اتباعہ” ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ حق کو اس کے حقیقی تناظر میں سمجھنا ضروری ہے۔

حضرت عمرؓ کا فرمان ہے کہ جو شخص جاہلیت کے زمانے کو نہیں جانتا، وہ دین کی حقیقت کو بھی سمجھ نہیں سکتا۔

آج کے علماء اور مفکرین کی ذمہ داری

  • اسلامی تعلیمات کی روشنی میں مغربی علوم، فلسفے، اور سائنس کا تنقیدی جائزہ لینا ضروری ہے۔
  • مغربی نظریات کو صرف ان کی ظاہری چمک دمک کی وجہ سے اپنانا امت مسلمہ کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

نتیجہ: علمی احتیاط کی ضرورت

عصر حاضر میں مغربی اصطلاحات اور نظریات کو اسلامی اصولوں کے مطابق جانچنے کے لیے گہرے مطالعے اور علمی احتیاط کی ضرورت ہے۔

ہر سوال کا جواب دینا ضروری نہیں، خاص طور پر جب اس کا علم نہ ہو۔

اسلام کی علمی روایت ہمیں سکھاتی ہے کہ عجلت میں رائے دینے کے بجائے تحقیق، مطالعے اور توقف سے کام لیا جائے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے