معذور امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ جلد 1، ص225

سوال

زید ایک بیمار اور معذور شخص ہے جو نہ کھڑا ہو سکتا ہے، نہ تشہد میں درست بیٹھ سکتا ہے، اور نہ سجدہ کر سکتا ہے۔ کیا ایسی حالت میں زید کو امام بنایا جا سکتا ہے؟ اور کیا زید کی اقتداء میں نماز درست ہو گی؟ یہ بات مدنظر ہے کہ زید عالم، متقی اور پرہیزگار ہے۔

الجواب

اگر زید عالم اور متقی ہے اور پہلے سے کسی مسجد کا امام رہا ہے، تو شرعی ضرورت کی بنا پر وہ امامت کرا سکتا ہے۔ تاہم، اگر کوئی دوسرا عالم اور متقی شخص موجود ہو جو صحت مند ہو اور نماز کے تمام ارکان (رکوع، سجود، وغیرہ) کو صحیح طریقے سے ادا کر سکتا ہو، تو بہتر ہے کہ اس کو امام بنایا جائے۔

رکوع و سجود کی اہمیت

نماز میں رکوع اور سجود ضروری ارکان ہیں، اور اگر کوئی شخص ان ارکان کو ادا کرنے سے قاصر ہو، تو دوسرے صحیح و سالم امام کی موجودگی میں اس کو امام نہیں بنانا چاہیے۔ حدیث میں آیا ہے:

"اِجْعَلُوْا اَئمتَکُمْ خِیَارَکُمْ”
(دارقطنی)

ترجمہ: "اپنے بہترین لوگوں کو امام بناؤ۔”

اسی طرح، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مرض الموت کے دوران حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو امامت کے لیے مقرر کیا تھا، کیونکہ آپ ﷺ بیماری کی حالت میں نماز کے ارکان کو مکمل طور پر ادا نہیں کر سکتے تھے۔

زید کی حالت

چونکہ زید سجدہ اور تشہد بھی صحیح طریقے سے ادا نہیں کر سکتا، اس لیے وہ نماز کے فرائض کو پورا کرنے سے قاصر ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ زید کسی صحت مند اور عالم شخص کو اپنا نائب امام مقرر کرے تاکہ نماز کے تمام ارکان درست طریقے سے ادا ہوں۔

خلاصہ

◄ اگر زید معذوری کی وجہ سے نماز کے ارکان (رکوع، سجدہ، تشہد) ادا کرنے سے قاصر ہے، تو بہتر ہے کہ کوئی اور صحیح و سالم شخص امامت کرے۔
◄ ضرورت کی بنا پر اگر کوئی دوسرا امام نہ ہو، تو زید امامت کرا سکتا ہے، لیکن صحت مند امام کو ترجیح دی جائے۔

حوالہ جات

حدیث دارقطنی
الاعتصام، جلد نمبر ۷، شمارہ نمبر ۴۳ (مولانا عبد الجبار کھنڈیلوی)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے