مذاہب پر اعتراضات اور جدید دور
جب انسان نے مادی دنیا کو سمجھنے اور اسے اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنے پر زور دیا تو مذاہب پر نئے اعتراضات پیدا ہوئے۔ اس کے نتیجے میں مسلمانوں کو مختلف قسم کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔
بعض نے دین کی بنیادوں پر سمجھوتے کیے اور کچھ خود اعتمادی کی کمی کا شکار ہو گئے۔ اس کی اصل وجہ جدید سائنسی علوم سے ناواقفیت اور خود اعتمادی کی کمی تھی، جبکہ سائنسی ماہرین اپنی علمیت پر بہت پر اعتماد تھے۔
سوال: کیا معجزات سائنس سے مطابقت رکھتے ہیں؟
اس سوال کا جواب دینے سے پہلے معجزات، کرامات، اور سائنس کی حقیقت کو سمجھنا ضروری ہے۔
معجزات کی اقسام
➊ نبوت کی دلیل کے طور پر معجزات:
جب انبیاء علیہم السلام نے نبوت کا دعویٰ پیش کیا، تو لوگوں نے دلیل کا مطالبہ کیا۔ انبیاء کی سیرت، اخلاق اور پیغام خود ایک دلیل تھے، مگر کچھ افراد کے لیے یہ کافی نہ ہوتا۔ لہٰذا، انبیاء کے ذریعے ایسے خرق عادت واقعات پیش کیے گئے جو فطری قوانین کے مطابق ناممکن تھے۔
- حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات
- حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی
- حضرت موسیٰ علیہ السلام کا دریا میں راستہ بنانا
تاہم، بعض انبیاء کے لیے ایسے معجزات کا ذکر نہیں کیا گیا، جیسے حضرت نوح، ہود اور لوط علیہم السلام۔
➋ انبیاء کی نصرت کے لیے معجزات:
یہ وہ معجزات ہیں جو اللہ کی طرف سے انبیاء کی مدد کے لیے ظاہر ہوئے۔ مثال کے طور پر:
- واقعہ معراج
- جنگِ بدر اور غارِ ثور میں اللہ کی مدد
یہ معجزات کسی نبی کی ذاتی مرضی سے پیش نہیں آتے تھے بلکہ اللہ کے حکم سے ہوتے تھے۔
➌ مشترکہ معجزات:
کچھ معجزات دونوں اقسام میں شامل ہوتے ہیں، جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام پر آگ کا ٹھنڈا ہونا۔
کرامات کی حقیقت
کرامات وہ خرق عادت واقعات ہیں جو کسی غیر نبی کے ذریعے پیش آئیں۔ چونکہ غیر نبی کو نبوت ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، اس لیے کرامات صرف دوسری قسم کی مدد تک محدود رہتی ہیں۔
سائنس کی حقیقت
➊ سائنس کا دائرہ:
جدید سائنس مشاہدات اور تجربات پر مبنی ہے۔ اس کے لیے لازم ہے کہ:
- مشاہدات اور تجربات کو دہرا کر نتائج کی تصدیق کی جائے۔
- ان تجربات کی بنیاد پر مستقبل کی پیش گوئی ممکن ہو۔
➋ سائنسی مفروضات:
سائنس کے کچھ بنیادی مفروضات درج ذیل ہیں:
- مادہ اور توانائی ختم یا پیدا نہیں ہو سکتے۔ یہ صرف شکلیں بدلتے ہیں۔
- کائنات ایک بند نظام (Closed System) ہے، یعنی جو بھی ہوتا ہے، اس کی وجہ کائنات کے اندر موجود ہوتی ہے۔
یہ اصول سائنسی تحقیق کے لیے ضروری ہیں، ورنہ سائنسی ترقی ممکن نہ ہوتی۔ تاہم، یہ اصول کلی حقیقت نہیں بلکہ مفروضات ہیں۔
➌ استقرائی منطق اور اس کے مسائل:
سائنس استقرائی منطق پر انحصار کرتی ہے، یعنی محدود تجربات کی بنیاد پر لامحدود نتائج اخذ کیے جاتے ہیں۔ لیکن اس میں درج ذیل مسائل ہیں:
- محدود تجربات کی بنیاد پر حتمی نتائج نکالنا غلط ہو سکتا ہے۔
- تجربے کی وجہ معلوم کیے بغیر نتائج اخذ کرنا ناقص ہو سکتا ہے۔
مثال: نیوٹن نے کششِ ثقل کا قانون پیش کیا، لیکن آئن سٹائن کی تحقیق نے واضح کیا کہ یہ قانون محدود ہے۔ اس کے بعد عمومی نظریہ اضافت (General Theory of Relativity) پیش ہوا، جو کششِ ثقل کی زیادہ درست وضاحت کرتا ہے۔ تاہم، یہ بھی مکمل نہیں کیونکہ کوانٹم فزکس سے اس کا تناقض موجود ہے۔
➍ سائنس کی غیر یقینی صورتحال:
سائنس کے نظریات اور قوانین حتمی نہیں ہوتے۔ وقت کے ساتھ نئی دریافتوں اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے ذریعے پرانے نظریات تبدیل ہو جاتے ہیں۔
معجزات اور سائنس
➊ کیا معجزات کی سائنسی توجیہہ ضروری ہے؟
معجزات کے بارے میں دو مؤقف ہو سکتے ہیں:
-
- معجزات قوانینِ فطرت کے مطابق ہیں، مگر ہم ان قوانین سے واقف نہیں۔
مثال کے طور پر، اگر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دریا کے راستے کی سائنسی توجیہہ مل بھی جائے، تب بھی اس واقعے کی ٹائمنگ صرف اللہ کے ارادے کی وضاحت کرتی ہے، جو سائنسی نہیں بلکہ اخلاقی دلیل ہے۔
- معجزات قوانینِ فطرت سے انحراف ہیں۔
یہ ماننا کہ کائنات کے تمام ذرات ہمیشہ قوانینِ فطرت کے مطابق چلتے ہیں، سائنس کا مفروضہ ہے، کلی حقیقت نہیں۔
➋ کیا معجزات سائنسی تجربے کے تحت لائے جا سکتے ہیں؟
معجزات تجرباتی سائنس کے دائرے میں نہیں آتے کیونکہ انبیاء نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ وہ اپنی مرضی سے معجزات دہرا سکتے ہیں۔ لہٰذا، معجزے کو سائنسی تجربے کے ذریعے ثابت کرنا بے معنی ہے۔
➌ معجزات پر اعتراضات کی بنیادی غلطیاں:
- سائنسی دریافتوں کو حتمی سمجھنا۔
- تمام علوم کو سائنس کے دائرے میں لانا۔
➍ معجزات کو ماننے کی بنیاد:
معجزے کو ماننے کی بنیاد یہ ہے کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ فطری قوانین بھی اللہ ہی کے بنائے ہوئے ہیں، اور وہ جب چاہے ان میں تبدیلی کر سکتا ہے۔
معجزات اور اسلامی دعوت
➊ قرآن: نبی ﷺ کا زندہ معجزہ:
آج کے دور میں اسلام کی دعوت قرآن کی بنیاد پر دی جاتی ہے، جو انسانی شعور، جمالیات، اور اخلاقی حس سے اپیل کرتا ہے۔ قرآن ایمان بالغیب کی دعوت دیتا ہے، کیونکہ ہدایت کے لیے یہی شرط ہے۔
➋ معجزات کی موجودہ حیثیت:
- معجزات کی حیثیت ایک عقیدے کے طور پر ہے، نہ کہ دعوت کی بنیاد کے طور پر۔
- معجزات صرف وقتی طور پر غیب کے پردے کو ہٹانے کے لیے ہوتے ہیں، لیکن ہدایت کے لیے ایمان بالغیب ضروری ہے۔
نتیجہ
- موجودہ دور میں اسلام کی دعوت معجزات کے بجائے شعور اور عقل پر مبنی ہے۔
- سائنسی علوم محدود ہیں اور تمام حقیقتوں کا احاطہ نہیں کرتے۔
- معجزات کی سائنسی توجیہہ غیر ضروری ہے کیونکہ سائنس خود غیر یقینی ہے۔
- معجزات تجرباتی سائنس کے دائرے میں نہیں آتے کیونکہ ان کی نوعیت اور مقصد مختلف ہے۔