مشکوک دن میں روزہ رکھنا ممنوع ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

مشکوک دن میں روزہ رکھنا ممنوع ہے
حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
من صام اليوم الذى يشك فيه فقد عصى أبا القاسم
”جس نے مشکوک دن میں روزہ رکھا اس نے ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ۔“
[بخارى تعليقا: قبل الحديث / 1906 ، كتاب الصوم: باب إذا رأيتم الهلال ، أبو داود: 1334 ، ترمذي: 686 ، نسائى: 153/4 ، ابن ماجة: 1645 ، دارمي: 2/2 ، دار قطني: 157/2]
مشکوک دن سے مراد ماہ شعبان کا تیسواں روز ہے یعنی جب اس رات ابر آلودگی کے باعث چاند نظر نہ آئے اور یہ شک ہو جائے کہ آیا رمضان ہے یا نہیں؟
[سبل السلام: 861/2]
یا ماہ شعبان کے دن مکمل ہونے پر
➊ حضرت ابو ہریرة رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور اسے دیکھ کر افطار کرو لیکن اگر مطلع ابر آلود ہونے کے باعث چاند چھپ جائے تو :
فاكملو عدة شعبان ثلاثين
”پھر تم شعبان کے تیسں دن پورے کر لو۔“
[بخاري: 1909 ، كتاب الصوم: باب قول النبي: إذا رأيتم الهلال فصوموا ، مسلم: 1081 ، نسائي: 133/4 ، أحمد: 415/2 ، دارمي: 3/2 ، بيهقي: 205/4]
اگر تیسں دنوں سے پہلے شوال کا چاند نظر نہ آئے تو تیسں روزے رکھ لینے چاہیں
➊ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم چاند دیکھ لو تو روزہ رکھو اور جب (عید) کا چاند دیکھ لو تو افطار کرو لیکن اگر مطلع ابر آلود ہو تو فاقدرواله ”تو اس کے لیے اندازہ لگا لو۔ “ صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ فاقدروا له ثلاثين ”پھر اس کے لیے تیسں دن کی گنتی کا اندازہ رکھو۔“
[بخاري: 1906 ، كتاب الصوم: باب قول النبي: إذا رأيتم الهلال فصو موا ، مسلم: 1080 ، ابن ماجة: 1654]
➋ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ماہ رمضان سے پہلے ایک یا دو دن روزہ نہ رکھو الا کہ تم میں سے کوئی پہلے سے روزے رکھتا آ رہا ہو۔ اور تم اس وقت تک روزہ نہ رکھو جب تک کہ چاند نہ دیکھ لو۔ پھر روزے رکھو حتی کہ (پھر) تم اسے دیکھ لو۔ اگر چاند کے سامنے کوئی بدلی حائل ہو جائے۔
فاكملو العدة ثلاثين ثم أفطروا
”تو تم تیسں دن کی گنتی پوری کرو اور پھر افطار کر لو۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 2041 ، كتاب الصوم: باب من قال فإن غم عليكم فصوموا ثلاثين ، أبو داود: 2327 ، ترمذي: 688 ، نسائي: 136/4 ، ابن أبى شيبة: 20/3]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1