سوال:
کیا اہلِ کتاب کے علاوہ مشرکین کا ذبیحہ حرام ہے؟
پاکستان کے قصابوں کے ذبیحے کے متعلق کیا حکم ہے، جبکہ اکثر بے دین ہیں؟
کیا کوئی صحابی یا تابعی مشرکین کے ذبیحے کے جواز کا قائل ہے؟
جواب:
الحمد للہ، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن مجید کی روشنی میں مشرکین کے ذبیحے کا حکم
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
"فَكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ”
"جس پر (ذبح کرتے وقت) اللہ کا نام لیا جائے، اسے کھاؤ۔”
📖 (الأنعام 118)
دوسری جگہ فرمایا:
"وَلَا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ”
"اور جس پر اللہ کا نام نہ لیا جائے، اسے نہ کھاؤ، یہ فسق ہے۔”
📖 (الأنعام 121)
◈ یہ آیات واضح کرتی ہیں کہ کسی بھی جانور کو کھانے کے لیے شرط یہ ہے کہ:
➊ حلال جانور ہو
➋ ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لیا گیا ہو
اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) کے ذبیحے کے متعلق فرمان الٰہی:
"وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَكُمْ”
"اور اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) کا کھانا تمہارے لیے حلال ہے۔”
📖 (المائدہ 5)
یہ آیت ثابت کرتی ہے کہ اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) کا ذبیحہ، اگر وہ اللہ کا نام لے کر ذبح کریں، تو جائز ہے۔
◈ امام طبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) کے ذبیحے تمہارے لیے حلال ہیں۔”
📖 (تفسیر طبری 6/64)
مشرکین کے ذبیحے کی حرمت پر اجماع
محدثین و فقہاء کے نزدیک اس بات پر اجماع ہے کہ:
➊ ہر مشرک و بت پرست کا ذبیحہ حرام ہے، سوائے اہل کتاب کے۔
➋ مرتدین، ملحدین، ہندو، سکھ، بدھ مت کے پیروکاروں، اور دیگر غیر اہل کتاب کفار کا ذبیحہ حرام ہے۔
◈ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"اہل کتاب کے علاوہ مشرکین کا ذبیحہ حرام ہونے پر اجماع ہے۔”
◈ امام ابن شہاب الزہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"عرب کے نصرانیوں کا ذبیحہ کھایا جائے گا، کیونکہ وہ اہل کتاب میں سے ہیں اور اللہ کا نام لیتے ہیں۔”
📖 (تفسیر طبری 6/65، صحیح بخاری باب الذبائح 5508)
اس سے ثابت ہوا کہ مشرکین (اہل کتاب کے علاوہ) کے ذبیحے کی حرمت پر امت کا اجماع ہے۔
اہلِ کتاب کے علاوہ کلمہ گو بدعتی مسلمانوں کا ذبیحہ
◈ اہل اسلام دو بڑے گروہوں میں تقسیم ہیں:
➊ اہل سنت (صحیح العقیدہ مسلمان)
➋ اہل بدعت (بدعقیدہ افراد)
اہل سنت کے بھی دو گروہ ہیں:
➊ نیک اعمال والے (صالح افراد)
➋ فاسق و فاجر (گناہ گار مسلمان)
◈ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا بے نماز یا بدعتی مسلمانوں کا ذبیحہ حلال ہے یا نہیں؟
◈ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"جو شخص کلمہ پڑھنے والا ہو، وہ اہل اسلام میں شامل ہے، اور اس کا ذبیحہ بھی اہل اسلام کے ذبیحے میں شمار ہوگا، بشرطیکہ وہ غیر اللہ کے نام پر ذبح نہ کرے۔”
حدیثِ عائشہ رضی اللہ عنہا سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام کسی بھی مسلمان کے ذبیحے کو حسن ظن کے تحت کھا لیتے تھے:
◈ رسول اللہ ﷺ سے سوال ہوا:
"یا رسول اللہ! کچھ لوگ ہمارے پاس گوشت لاتے ہیں، اور ہمیں معلوم نہیں ہوتا کہ انہوں نے اللہ کا نام لیا تھا یا نہیں؟”
آپ ﷺ نے فرمایا:
"بِسْمِ اللَّهِ عَلَيْهِ وَكُلُوا”
"تم خود اللہ کا نام لے لو اور کھا لو۔”
📖 (صحیح بخاری 2057، 7398)
یہ حدیث ثابت کرتی ہے کہ کسی بھی مسلمان کا ذبیحہ قبول کیا جائے گا، جب تک اس کے غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنے کا علم نہ ہو۔
بے نمازی یا گناہ گار مسلمان کے ذبیحے کا حکم
◈ کیا بے نماز شخص کا ذبیحہ حلال ہے؟
اس میں اختلاف ہے:
➊ بعض علماء کے نزدیک بے نمازی کافر ہے، لہذا اس کا ذبیحہ جائز نہیں۔
➋ بعض علماء کے نزدیک بے نمازی فاسق ہے، کافر نہیں، لہذا اس کا ذبیحہ جائز ہے۔
◈ محدث البانی رحمہ اللہ اور بعض علماء کے نزدیک بے نمازی کافر نہیں، لہذا اس کا ذبیحہ حلال ہے۔
◈ حافظ عبدالمنان نورپوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"جب اہل کتاب کا ذبیحہ حلال ہے، تو بے نماز کلمہ گو مسلمان کا ذبیحہ بھی حلال ہے، بشرطیکہ وہ غیر اللہ کے نام پر ذبح نہ کرے۔”
◈ امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"اگر کوئی مسلمان جان بوجھ کر اللہ کا نام لینا چھوڑ دے، تو اس کا ذبیحہ حرام ہے، لیکن اگر وہ بھول جائے تو کھا سکتے ہیں۔”
📖 (کتاب الصلوٰۃ لابن قیم، ص 204)
پاکستان کے قصابوں کے ذبیحے کا حکم
پاکستان میں اکثر قصاب بے نمازی یا دین سے غافل ہو سکتے ہیں، لیکن وہ کلمہ گو مسلمان ہیں۔
لہذا، اگر وہ ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لیتے ہیں، تو ان کا ذبیحہ حلال ہوگا۔
اگر وہ غیر اللہ کا نام لے کر ذبح کریں (مثلاً پیر، ولی یا قبر کے نام پر)، تو ان کا ذبیحہ حرام ہوگا۔
📖 "واللہ أعلم بالصواب”