مسلم ریاست میں غیر مسلموں کو عہدوں پر فائز کرنے کا شرعی حکم

سوال

مسلم ریاست میں غیر مسلموں کو مختلف عہدوں پر فائز کرنے کے بارے میں شرعی رہنمائی کیا ہے؟

جواب از فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ

اس معاملے کی دو صورتیں ہیں:

عام ملازمت یا نوکری پر غیر مسلم کو رکھنا:

اس میں گنجائش موجود ہے، بشرطیکہ اسلام اور مسلمانوں کے مفادات کا تحفظ کیا جائے۔ اس حوالے سے اہلِ علم نے مخصوص شرائط ذکر کی ہیں، جن کا مقصد مسلمانوں کے مفادات اور دینی مصالح کا تحفظ ہے۔

اسلامی حکومت میں عہدوں اور مناصب پر غیر مسلم کو فائز کرنا:

یہ کسی صورت درست نہیں۔ اس معاملے پر اہلِ علم نے تفصیل سے گفتگو کی ہے اور اس کی ممانعت کی بنیاد قرآن و سنت میں موجود اصول ہیں۔

قرآنی رہنمائی

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

"يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا بِطَانَةً مِنْ دُونِكُمْ لَا يَأْلُونَكُمْ خَبَالًا وَدُّوا مَا عَنِتُّمْ”
(آل عمران: 118)
’’اے ایمان والو! غیروں کو اپنا راز دار نہ بناؤ، وہ تمہاری خرابی کے کسی موقع سے فائدہ اٹھانے میں نہیں چوکتے، تمہیں جس چیز سے نقصان پہنچے وہی ان کو محبوب ہے۔‘‘

اہلِ علم کی وضاحت

امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’اہل کتاب کو راز دار، سیکرٹری وغیرہ بنانے کی وجہ سے حالات عجیب و غریب ہو چکے ہیں، اور کم عقل امراء و حکمرانوں کے سبب وہ سیادت و قیادت پر فائز ہیں۔‘‘

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جب سنا کہ کسی صحابی نے اپنا کاتب ایک عیسائی کو مقرر کیا ہے تو آپ نے فوراً انہیں سختی سے ڈانٹا اور مذکورہ آیت پڑھ کر سنائی۔
(تفسیر قرطبی: 4/179)

ابن قیم رحمہ اللہ کی رائے

ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب احکام اہل الذمہ میں اس موضوع پر درجنوں آیات ذکر کی ہیں، جن کا خلاصہ یہ ہے:

  • کافر کسی بھی صورت مسلمانوں کے خیر خواہ نہیں ہوسکتے۔
  • انہیں مسلمانوں کے معاملات کا ذمہ دار بنانا درست نہیں۔

انہوں نے مزید فرمایا:

"وِلایت یعنی عہدہ دینا ان سے وَلایت یعنی محبت اور دوستی کے مترادف ہے۔ کافروں کو عہدے دینا ان سے براءت کے منافی ہے، کیونکہ عہدہ ایک اعزاز ہے، جو کافروں کی تذلیل کے شرعی حکم کے منافی ہے۔”
(احکام اہل الذمہ، 1/340)

نتیجہ

غیر مسلموں کو اسلامی حکومت میں عہدے دینا شرعاً جائز نہیں۔ یہ مسلمانوں کے دینی اور دنیاوی مصالح کے لیے نقصان دہ ہے اور قرآن و سنت کے اصولوں کے خلاف ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے