مسلم دنیا کا علمی و صنعتی زوال اور نوآبادیاتی اثرات

تاتاری حملے اور سیاسی زوال

بارہویں صدی عیسوی میں تاتاریوں کے حملوں نے مسلم دنیا کو سیاسی زوال کی طرف دھکیل دیا۔ اس کے اثرات زندگی کے ہر شعبے، خاص طور پر سائنسی اور صنعتی ترقی پر نمایاں ہوئے۔
سلطنت عثمانیہ اور مغلیہ سلطنت کے قیام کے بعد مسلمانوں نے کسی حد تک کھوئی ہوئی عظمت بحال کی، مگر ترقی کی رفتار پہلے جیسی نہ رہی۔

نوآبادیاتی استحصال اور علمی خزانے کی لوٹ مار

سامراجی اقتدار نے مسلمانوں کی سائنسی ترقی کو مزید زوال پذیر کر دیا۔ نوآبادیاتی حکمرانوں نے مسلم دنیا کے وسائل اور علمی خزانے کو یورپی ممالک منتقل کیا۔
علامہ اقبال نے اس لوٹ مار پر کہا:

"مگر وہ علم کے موتی، کتابیں اپنے آبا کی
جو دیکھیں ان کو یورپ میں تو دل ہوتا ہے سہ پارہ”

بھارت پر نوآبادیاتی اثرات

ششی تھرور کے مطابق، برطانوی راج کے دوران ہندوستان دنیا کی امیر ترین ریاستوں میں شامل تھا، جہاں کپڑا سازی، فولاد اور جہاز سازی جیسے شعبے عالمی معیار کے حامل تھے۔

  • 1700ء میں بھارت کا عالمی پیداوار میں حصہ 27% تھا، لیکن برطانوی لوٹ مار کے بعد یہ دنیا کے غریب ترین ممالک میں شامل ہو گیا۔
  • کپڑا سازی: بنگال کی ململ اور احمد آباد کی زربفت عالمی شہرت رکھتی تھیں۔
  • فولاد کی صنعت: جدید ٹیکنالوجی کے برابر تھی لیکن برطانوی پابندیوں کی وجہ سے تباہ ہو گئی۔
  • تعلیم اور ثقافت: ڈھاکہ جیسے شہر لندن کے ہم پلہ تھے، اور بنگال میں چھپنے والی کتابوں کی تعداد پوری دنیا میں منفرد تھی۔

برطانوی لوٹ مار کے شواہد

  • آدم اسمتھ نے ایسٹ انڈیا کمپنی کو "دنیا کی سب سے بڑی ڈکیت کمپنی” قرار دیا۔
  • عرفان حبیب کے مطابق، مغل دور میں دہلی، آگرہ اور فتح پور سیکری جیسے شہر لندن اور پیرس سے بڑے تھے۔

مغلیہ سلطنت میں سائنسی اور صنعتی ترقی

  • فلکیات:
    ہمایوں نے دہلی میں رصدگاہ بنائی اور فلکیاتی آلات متعارف کروائے۔
    18ویں صدی میں جے سنگھ دوم نے یانترا مندیر رصدگاہ تعمیر کی۔
  • ایجاد اور تحقیق:
    علی کشمیری نے 1589ء میں آسمانی کرہ ایجاد کیا۔
    شیخ دین محمد نے شیمپو ایجاد کیا۔
    ٹیپو سلطان نے ٹھوس ایندھن والے راکٹ اور جدید ہتھیار ایجاد کیے۔
  • فنون لطیفہ اور تعمیرات:
    اکبر کے دور میں ایرانی، ترک اور ہندی فنون کا امتزاج ہوا۔
    شاہ جہان نے تاج محل اور لال قلعہ جیسے شاہکار تعمیر کیے۔
    بادشاہی مسجد، شالیمار باغ، اور قلعہ آگرہ مغلیہ فن تعمیر کی مثالیں ہیں۔

سلطنت عثمانیہ کی سائنسی و صنعتی کامیابیاں

  • فلکیات اور انجینئرنگ:
    تقی الدین نے استنبول میں رصدگاہ قائم کی اور بھاپ سے چلنے والا پہلا انجن ایجاد کیا۔
    عثمانی ماہرین نے سائنسی کتابوں کے تراجم کیے اور نئی لائبریریاں قائم کیں۔
  • طبی شعبہ:
    شیرافدین صابونکوغلو نے سرجری کا پہلا اٹلس مرتب کیا۔
    ہلوسی بہست نے خون کی بیماری دریافت کی، جسے "بہست سنڈروم” کہا جاتا ہے۔
  • صنعتی ترقی:
    حجاز ریلوے کا قیام عثمانی دور کی انجینئرنگ کا شاہکار تھا۔
    عثمانی فضائیہ دنیا کی قدیم ترین جنگی ہوا بازی کے اداروں میں شامل تھی۔
  • قانونی اصلاحات:
    عثمانی علما نے "مجلۃ الاحکام العدلیہ” مرتب کی، جو اسلامی قانون کا ایک اہم مجموعہ ہے۔

نوآبادیاتی استحصال اور مسلم دنیا کا زوال

  • برطانیہ کی لوٹ مار:
    برطانوی سامراج نے نوآبادیاتی علاقوں کے وسائل اور صنعت کو تباہ کر دیا۔

    • ہر سال 2 سے 5 ارب ڈالر لوٹے گئے۔
    • ہندوستان کی ترقی یافتہ معیشت ایک زرعی معیشت میں بدل گئی۔
  • سامراجی نظام کے اثرات:
    تعلیمی اور قانونی ڈھانچے نے مسلمانوں کو پسماندگی کی طرف دھکیل دیا۔
    ذہنی غلامی اور نوآبادیاتی اثرات آج بھی مسلم دنیا کو جکڑے ہوئے ہیں۔

خلاصہ

مسلم دنیا کے زوال میں داخلی اور خارجی دونوں عوامل کارفرما تھے۔
تاتاری حملوں سے شروع ہونے والا زوال، نوآبادیاتی نظام کے استحصال نے مزید گہرا کر دیا۔
تاہم، مغلیہ اور عثمانی سلطنتوں نے سائنسی، صنعتی اور فنون لطیفہ کے میدان میں قابل ذکر ترقی کی۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1