مسلمان عورت کے غیر مسلمہ لیڈی ڈاکٹر کے سامنے اپنا ستر اور پردہ کھولنے کا حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال:

کیا مسلمان بیمار عورت کے لیے جائز ہے کہ وہ کافر و لیڈی ڈاکٹر کے سامنے اپناستر و حجاب کھولے اور خاص طور پر جب وہ کافر ملک میں رہ رہی ہو؟

جواب:

جائز ہے ،
رہا اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان:
أَوْ نِسَائِهِنَّ (24-النور: 31)
عورتوں کے اپنے جسم و بدن سے کچھ ظاہر ہو جانے کے مباح ہونے کے بیان میں ہے ،
بعض مفسرین نے کہا ہے:
أَوْ نِسَائِهِنَّ (24-النور: 31)
یہ کافر عورت کو نکال دیتا ہے جبکہ یہ صحیح نہیں ہے ۔ پس اس کے لیے جائز ہے کہ وہ علاج وغیرہ کی غرض سے جسم کے جس حصے کو کھولنے کی ضرورت محسوس کرے کھول لے ۔ اور علاج معالجہ کے معاملہ میں کافر عورت کو مسلمان کی طرح ہی سمجھنا چاہیے الا یہ کہ ڈر ہو کہ کافر لیڈی ڈاکٹر اس کا راز فاش کرے گی یا اس کی مخفی باتیں نشر کرے گی تو پھر اس سے علاج کروانا جائز نہ ہو گا ۔ رہا علاج کا مسئلہ تو مسلمان عورت کے کافر عورت سے علاج کرانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

(مقبل بن ہادی الوادعی رحمہ اللہ )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: