تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی
195- مسلمان اور کافر کے درمیان معاہدہ شراکت
غیر مسلم کو شریک نہیں بنانا چاہیے کیونکہ اس پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا، اگرچہ اس کی امانتداری پر اعتبار کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے کام پر نہیں کیونکہ وہ دانستہ یا نا دانستہ ایسے معاملات طے کر سکتا ہے جو اسلام میں حرام ہوں، اور کہہ سکتا ہے کہ وہ شرعی احکام کا پابند نہیں، پھر غیر مسلم کو شریک بنانا معاشرتی تقاضے کے مطابق یہ مطالبہ کرتا ہے کہ اس کی طرف جھکاؤ رکھا جائے، اس کے ساتھ الفت اور محبت رکھی جائے، یہ ایسا معاملہ ہے جو انسان کے دین میں نقص پیدا کر دیتا ہے، لہٰذا انسان کو کسی غیر مسلم کو اپنی تجارت میں شریک نہیں بنانا چاہیے، جہاں تک حرام ہونے کا تعلق ہے، یہ حرام نہیں کیونکہ اس کا کسی دینی مسئلے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔
[ابن عثيمين: نورعلي الدرب: 11/239]