تحریر: عظیم الرحمان عثمانی
مسلمانوں کی گمراہی کا ممکنہ سفر
یہ کوئی طے شدہ اصول نہیں ہے، لیکن آج کے دور میں اکثر مسلمانوں کی گمراہی کا سفر درج ذیل مراحل سے گزرتا ہے:
1. منطق، فلسفے اور سائنس سے مرعوبیت
- مسلمان مغربی اقوام کی مادی ترقی سے متاثر ہوکر ان کے فلسفوں، منطق اور سائنس کو سب کچھ سمجھنے لگتے ہیں۔
- غیب جیسے ملائکہ، حیات بعد الموت وغیرہ کو بھی سائنسی لیبارٹریوں میں ثابت کرنا چاہتے ہیں۔
- دلیل کی بجائے "امپیریئیکل ایویڈینس” کا مطالبہ کرتے ہیں، یعنی دیکھ کر ایمان لانا چاہتے ہیں۔
- ایسے افراد کو "ریشنلسٹ” کہا جاتا ہے۔
2. مذہبی طبقے سے نفرت
- موجودہ مسلم دنیا کی پستی کو دیکھ کر یہ افراد مذہبی طبقے کو تمام مسائل کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔
- مولوی حضرات سے نفرت کرنے لگتے ہیں اور انہیں ہر سماجی و معاشی مسئلے کا مجرم گردانتے ہیں۔
- شرعی علامات (داڑھی، ٹوپی وغیرہ) سے بھی الجھن محسوس کرتے ہیں۔
- ان کو "ناراض باغی طبقہ” یا "نیولیفٹسٹ” کہا جاسکتا ہے۔
3. احادیث کا انکار
- احادیث کے ذخیرے کو ناقص عقل کی بنیاد پر رد کرنا شروع کردیتے ہیں۔
- تحقیق کی بجائے اپنی محدود سمجھ کو قبول و رد کا معیار بناتے ہیں۔
- ایسے افراد کو "نیولبرل” کہا جاتا ہے۔
4. قرآن کی من مانی تفسیر
- قرآن حکیم کی آیات کو سائنس، فلسفے یا منطق کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرتے ہیں۔
- مسلمانوں کی علمی تاریخ کو سازش سمجھتے ہیں اور تواتر و اجماع کو نظرانداز کرتے ہیں۔
- لغت کے کھیل سے قرآن کے الفاظ کے من پسند معانی نکالتے ہیں۔
- انہیں "منکرین حدیث” یا "قرانسٹ” کہا جاتا ہے۔
5. مذہب کا انکار
- مذہب کو انسانی ایجاد اور فساد کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔
- خدا کے وجود کو مانتے ہیں لیکن شریعت کا انکار کرتے ہیں۔
- اپنے طریقوں سے خدا تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں، مثلاً مراقبے یا دیگر روحانی طریقے۔
- ایسے افراد کو "اسپریچولسٹ” کہا جاتا ہے۔
6. خالق کا اقرار، رب کا انکار
- یہ افراد خالق کے وجود کو مانتے ہیں لیکن اسے کائنات سے لاتعلق سمجھتے ہیں۔
- روز جزا اور آخرت کے انکار کے ساتھ مختلف غیر سائنسی مفروضات کو اپناتے ہیں، جیسے خلائی مخلوق کی تخلیق کا نظریہ۔
- انہیں "ڈیسٹ” کہا جاتا ہے۔
7. ہم نہیں جانتے (ایگنوسٹک)
- یہ طبقہ کہتا ہے کہ خدا کے وجود یا انکار دونوں پر حتمی فیصلہ ممکن نہیں۔
- یہ افراد کسی بھی استدلال یا دلیل کو قبول کرنے میں جھجک محسوس کرتے ہیں۔
- انہیں "ایگنوسٹک” کہا جاتا ہے۔
8. خدا کا انکار
- یہ افراد خالق کے وجود کو سراسر رد کردیتے ہیں۔
- مذہب دشمنی یا اس کے نام پر ہونے والے ظلم سے نالاں ہوکر خدا کے تصور سے دشمنی پر اتر آتے ہیں۔
- انہیں "ایتھیسٹ” یا "ملحد” کہا جاتا ہے۔
خلاصہ
یہ تمام مراحل کوئی حتمی اصول یا ضابطہ نہیں ہیں بلکہ ان بڑے فلسفوں کا خلاصہ ہیں جو موجودہ دور میں ایک مسلم ذہن کو متاثر کرتے ہیں۔ اس گمراہی کے سفر کو شعوری ارتقاء کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، حالانکہ یہ حقیقت میں گمراہی ہی ہوتی ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ یہ سفر صرف گمراہی کی طرف ہی نہیں بلکہ واپسی کی راہ بھی فراہم کرتا ہے۔ آج بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو الحاد کے دلدل سے نکل کر خدا کی معرفت تک پہنچتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں اسلام سب سے تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے۔