مسلمانوں کی طباعت گوٹن برگ سے پانچ سو سال پہلے
تحریر: ڈاکٹر قاضی عبدالقادر

طباعت کی تاریخ میں مسلم دنیا کا کردار

یہ سن کر حیرت ہو سکتی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ جب یورپ میں گوٹن برگ کے چھاپہ خانے میں پہلی انجیل چھپ رہی تھی، اُس سے کئی صدی پہلے دنیائے اسلام میں مطبوعہ تحریریں اہل علم و فن کے کتب خانوں کی زینت بن چکی تھیں۔ گوٹن برگ کا چھاپہ خانہ درحقیقت مسلم دنیا کی ایجاد کردہ تکنیک کا ترقی یافتہ نمونہ تھا۔

ابتدائی تحقیقات

  • 1894ء میں آسٹریائی محقق جوزف فان کرابیک نے آرچ ڈیوک رینار کے کتب خانے میں محفوظ قدیم مسلم مطبوعات کا ذکر کیا۔
  • 1925ء میں امریکی محقق تھامس فرانسس کارور نے اس بات کو اجاگر کیا کہ مسلمانوں نے گوٹن برگ سے پہلے طباعت کا آغاز کر دیا تھا۔
  • کارور نے متعدد نمونے پیش کیے، جو مختلف قسم کے کپڑوں اور کاغذ پر چھپے ہوئے تھے۔
  • پروفیسر اڈالف گروہ مان نے ویانا کے قومی کتب خانے اور یورپ کے مختلف عجائب گھروں میں موجود عربی مطبوعات کی نشاندہی کی۔

قدیم مسلم مطبوعات کے نمونے

مسلمانوں کی ابتدائی مطبوعات کے کئی نمونے آج بھی مختلف جامعات اور عجائب گھروں میں محفوظ ہیں۔ مثلاً:

  • چھ نمونے ہائیڈل برگ میں
  • ایک برلن میں
  • دو برٹش میوزیم، لندن میں
  • ایک نمونہ امریکی جامعہ پنسلوانیا میں

ایک نمونے کی تصویر کے مطابق، یہ صفحہ دو انچ لمبا اور ڈیڑھ انچ چوڑا ہے، اور چوبی چھاپہ خانے کی بہترین مثال ہے۔ جھلی نما کاغذ پر کندہ کیے گئے باریک حروف اس وقت کے کندہ کاروں کی مہارت کی عکاسی کرتے ہیں۔

چھاپہ خانے کی ترقی اور کاغذ کی صنعت

  • مسلمانوں کے ہاں چوتھی صدی ہجری میں کاغذ کی صنعت موجود تھی، جیسا کہ ابن ندیم نے اپنی تصنیف "الفہرست” میں ذکر کیا ہے۔
  • ابتدائی مسلم مطبوعات کے نمونے دکھاتے ہیں کہ صفحات پر سفید کاغذ پر باریک سیاہ حروف میں عبارتیں لکھی گئیں۔
  • اس طرزِ طباعت کی ایک نمایاں مثال قرآن مجید ہے، جو جھلی نما کاغذ پر چھپی ہوئی ملی ہے۔

مسلمانوں کی طباعت کی برتری اور تعصب

قرآن مجید: دنیا کی پہلی مطبوعہ الہامی کتاب

گوٹن برگ کے چھاپہ خانے میں چودہویں صدی میں پہلی انجیل چھپی، جبکہ قرآن مجید پانچ سو سال قبل طباعت کے مراحل سے گزر چکا تھا۔
ڈاکٹر حمید اللہ کے مطابق ویانا کے کتب خانے میں موجود ایک قرآنی نسخہ سلجوقی دور (غالباً مصر) میں گوٹن برگ سے پانچ صدی پہلے چھپا۔

تاریخی حقیقت کو چھپانے کی کوشش

یہ سوال غور طلب ہے کہ مسلم دنیا کی اس اہم ایجاد کو دانستہ طور پر کیوں چھپایا گیا؟
تعصب کی بنا پر مسلمانوں کی علمی خدمات کو نظرانداز کیا گیا اور ان کی ایجادات کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی۔
آزاد خیالی اور جدیدیت کے دعویداروں نے مسلم تہذیب کی سچائیوں کو تسلیم کرنے سے گریز کیا۔

نتیجہ

مختصر یہ کہ طباعت کی ایجاد کو گوٹن برگ کے نام منسوب کرنا تاریخی حقیقت کے منافی ہے۔
دنیائے اسلام نے پانچ سو سال قبل طباعت کی بنیاد رکھ کر دنیا کو علم و تحقیق کے نئے افق سے روشناس کروایا، اور قرآن مجید دنیا کی پہلی مطبوعہ الہامی کتاب ہونے کا شرف رکھتی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1