مسلمانوں پر الزامات، مغرب کی تاریخ کے سفاک حقائق

مغربی میڈیا اور دانشور مسلمانوں پر الزامات

مغربی میڈیا اور دانشور مسلمانوں پر اکثر بربریت اور سفاکی کے الزامات لگاتے ہیں۔
"اسلامی بنیاد پرستی” اور "انتہاء پسندی” جیسی اصطلاحات ایجاد کی گئی ہیں تاکہ مسلمانوں کو بدنام کیا جا سکے۔
مسلمانوں کی تاریخ پر اعتراضات کا جواب کئی تحاریر میں دیا جا چکا ہے، لیکن موجودہ دور میں مسلمانوں پر لگائے گئے الزامات کی حقیقت کو سمجھنا مشکل نہیں۔
یہ دیکھنا کافی ہوگا کہ آج دنیا کی سب سے مظلوم قوم کون ہے؟ کس کے انسانی حقوق سب سے زیادہ پامال ہو رہے ہیں؟
مغربی حکومتیں ان مظالم کو نظرانداز کر رہی ہیں اور ظالموں کی حمایت کر رہی ہیں۔ مغربی میڈیا ان سب کو "امن کی کوششوں” یا "انسانیت کی خدمت” قرار دے کر حقیقت کو چھپانے کی کوشش کرتا ہے۔

مغرب کی تاریخ میں ظلم و سفاکی کے حقائق

انگلستان کی بربادی (ولیم اول)

واقعہ: 1066ء میں ولیم اول نے انگلستان فتح کیا اور حکم دیا کہ یارک اور ڈرہم کے علاقوں کو تباہ کر دیا جائے۔
تمام گھروں، کھیتوں اور ذخائر کو جلا دیا گیا، جس کے نتیجے میں ایک لاکھ سے زائد افراد قتل ہوئے۔
حوالہ: لن گارڈ، تاریخ انگلستان، جلد دوم۔

ان علاقوں کی زمین نو سال تک قابلِ کاشت نہیں رہی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ انگلستان کے مورخین ان مظالم کی تاویل کرتے ہیں، لیکن دیگر ممالک کے واقعات کو بڑھا چڑھا کر بیان کرتے ہیں۔

روس کا سفاک حکمران آئیون چہارم

واقعہ: آئیون چہارم (1530ء–1584ء) اپنے غلاموں کو نجی ملکیت سمجھتا اور جب چاہتا انہیں قتل کر دیتا۔
اس نے بائبل کو بھی بدلنے کی کوشش کی اور پادریوں پر شدید ظلم کیا۔
حوالہ: ڈبلیو۔ آر۔ مورفل، روس، ص 67–69۔

فرانس میں سینٹ بارتھیلمیو قتلِ عام

واقعہ: 16ویں صدی میں فرانس کے حکمراں چارلس نہم اور اس کی ماں کیتھرین نے مل کر 10,500 پروٹسٹنٹ قتل کروائے،
اور کیتھولک چرچ نے اس پر خوشی منائی۔
حوالہ: انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا، گیارہواں ایڈیشن، جلد 10، ص 829–831۔

پیٹر اعظم کی درندگی

واقعہ: روس کا شہنشاہ پیٹر اعظم (1672ء–1725ء) اپنے مخالفین کو بے رحمی سے ختم کرتا۔
اس نے اپنے بیٹے کو بھی پھانسی دلوائی اور اپنی بیوی کو خانقاہ میں قید کر دیا۔
حوالہ: ڈبلیو۔ ای۔ مورفل، روس، ص 162–173؛ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا، گیارہواں ایڈیشن۔

یورپ کی تیس سالہ جنگ

واقعہ: 17ویں صدی کی یہ جنگ پروٹسٹنٹ اور کیتھولک فرقوں کے درمیان ہوئی۔
اس میں بوہیمیا کے 35 ہزار گاؤں میں سے صرف 6 ہزار بچے۔ جرمنی کی آبادی 16 کروڑ سے کم ہو کر 6 کروڑ رہ گئی۔
حوالہ: اے۔ جے۔ گرانٹ، تاریخ یورپ، اردو ترجمہ، ص 777۔

یونان میں مسلمانوں کا قتلِ عام

واقعہ: 1831ء میں یونان کے علاقے موریا میں 3 لاکھ مسلمان قتل کیے گئے۔
حوالہ: مارماڈیوک پکتھال، دی کلچرل سائیڈ آف اسلام۔

جنگِ عظیم اور جدید تاریخ کی تباہ کاریاں

پہلی اور دوسری جنگِ عظیم

پہلی جنگ عظیم: دنیا بھر میں کروڑوں ہلاکتیں ہوئیں اور بے شمار املاک تباہ ہوئیں۔
دوسری جنگ عظیم: جرمن حملوں سے روس کے 30 لاکھ سپاہی ہلاک، 8 لاکھ مربع میل علاقہ تباہ، برطانیہ کے 6 لاکھ سپاہی مارے گئے، اور فرانس کو 26 ملین ڈالر کا نقصان ہوا۔
حوالہ: سی۔ ڈی۔ ہیزن، ماڈرن یورپ، باب 38، 1979ء ایڈیشن۔

ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم

واقعہ: امریکہ نے ایٹم بم گرا کر جاپان کے لاکھوں افراد کو چند لمحوں میں ہلاک کیا۔
ان واقعات نے چنگیز اور ہلاکو کی درندگی کو پیچھے چھوڑ دیا۔

ویتنام جنگ

واقعہ: امریکہ نے ویتنام پر 18 لاکھ حملے کیے، 67 لاکھ ٹن بم برسائے، اور 36 لاکھ افراد قتل کیے۔
زہریلے مادوں کے استعمال سے زمین آج تک زہر آلود ہے۔
حوالہ: دی ٹائمز، لندن۔

مغرب کی منافقت

یہ تمام مظالم ان مغربی اقوام نے کیے جو دنیا بھر میں انسانی حقوق، جمہوریت، اور مساوات کے علمبردار ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں۔
مسلمانوں کو وحشی اور تشدد پسند قرار دینے والے خود اپنی تاریخ کے سب سے بڑے مجرم ہیں۔

مزید مطالعہ کے لیے دستاویزی فلمیں

The War You Don’t See از John Pilger
(ویب سائٹ: johnpilger.com)

یہ دستاویزی فلمیں ان مظالم کے پس منظر کو تفصیل سے بیان کرتی ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے