مسجد کے اخراجات میں زکوٰۃ یا عشر استعمال کرنے کا حکم
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 02

سوال

مسجد کے جاجم، فرش، دری، چٹائی، لوٹا اور اس کی مرمت و صفائی میں اور مسجد کے موذن یا میاں جی کی تنخواہ میں عشر یا زکوٰۃ کی رقم خرچ کی جا سکتی ہے یا نہیں؟

الجواب

مسجد کے لوٹے، رسی، چٹائی، دری، جاجم فرش اور اس کی مرمت و صفائی یا تعمیر میں عشر اور زکوٰۃ (اوساخ الناس) کا خرچ کرنا درست نہیں، کیوں کہ مسجد اور اس کی ضروریات زکوٰۃ کے مصارف منصوصہ میں داخل نہیں،
"ولا يجوز صرف الزكوٰة إلى غير من ذكر اللّٰه تعالىٰ من بناء المساجد والقناطر والسقايات واصلاح الطرقات وسد الثبوق وتكفين الموتي والتوسعة على الاضياف وغير ذلك من القرب التى لم يذكرها الله تعالىٰ وقال أنس والحسن ما اعطيت فى الجسور والطرق فهي صدقة ما ضية والأوّل أصح لقوله سبحانه وتعاليٰ ﴿إنماالصدقات للفقراء والمساكين﴾ وإنما للحصروا والاثبات تثبت المذكور وتنفي ما عداه” (المغنی ص ۵۲۷ ج ۲)
مؤذن، مسجد اور میانجی کی گذر اوقات کا کوئی دوسرا ذریعہ نہیں ہے اور وہ محتاج و ضرورت مند ہیں تو زکوٰۃ کا مصرف ہونے کی حیثیت سے عشر و زکوٰۃ سے معین یا غیر معین مقدار کے ذریعے ماہ بماء امداد کی جا سکتی ہے۔ (محدث دہلی جلد نمبر ۱۰ نمبر ۹)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے