مسجد کی تعمیر کے لیے جمع شدہ رقم کا دوسرے کاموں میں استعمال
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، جلد 09

سوال

موضع کھنہ لیانہ ضلع شیخوپورہ میں گائوں کے لوگوں نے مسجد کی تعمیر کے لیے چندہ جمع کیا تھا، لیکن بعد میں مسجد کی تعمیر کے لیے جمع شدہ چندہ کی کچھ رقم تبلیغی جلسہ پر خرچ کر دی گئی، اور اس رقم میں سے مولوی صاحب کا خرچہ ادا کیا گیا۔
بعض حضرات یہ اعتراض کر رہے ہیں، کہ مسجد کی تعمیر کے لیے جمع کیا ہوا روپیہ کسی دوسرے کام پر خرچ نہیں کیا جا سکتا، جس کی وجہ سے گائوں والوں میں اختلاف پیدا ہو گیا ہے۔
مہربانی فرما کر اس امر کی وضاحت کریں کہ کیا مسجد کی تعمیر کے لیے جمع شدہ رقم مولوی صاحبان کو دی جا سکتی ہے۔ اور مذکورہ بالا صورت میں خرچ کی ہوئی رقم جائز ہے یا نہیں؟

الجواب

مسجد کی تعمیر اور تبلیغی اجلاس، یہ دونوں ہی کارخیر ہیں، ضرورت کے وقت مسجد کے فالتو روپیہ میں سے تبلیغی جلسہ پر بھی خرچ کرنا جائز ہے، اگر جلسہ بمسجد کی تعمیر کے سلسلہ میں ہو پھر کوئی شبہ نہیں۔ هذا ما عندي والله اعلم بالصواب.
(مولانا) محمد صدیق سرگودھا ، تنطیم اہل حدیث لاہور جلد نمبر۲۱، ش نمبر ۱۷)
تشریح:… تبلیغی جلسہ کے لیے چندہ الگ جمع کر لینا چاہیے تاکہ اراکین مسجد کے درمیان اختلاف پیدا نہ ہو۔
(الراقم علی محمد سعیدی، مہتمم جامعہ سعیدیہ خانیوال ضلع ملتان )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!