سوال
کیا مسجد کی تعمیر میں غیر مسلم کا روپیہ لگانا جائز ہے؟
الجواب
اگر غیر مسلم حلال اور پاکیزہ کمائی سے مسجد کی تعمیر میں امداد کرے تو اس کے حلال پیسے کا مسجد میں لگانا درست ہے چونکہ یہ تعاون علی البر والتقویٰ ہے اور مشرکین مکہ نے بیت اللہ شریف کی تعمیر اپنے حلال پیسے سے کی تھی، جس کا نمونہ اب تک موجود ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے بعد اس کو منہدم نہیں کرایا، بلکہ اس کو باقی رکھا، گو تعمیر کا حق مسلمان ہی کو ہے، جیسا کہ قرآن مجید میں ہے۔
﴿ مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِينَ أَن يَعْمُرُوا مَسَاجِدَ اللَّـهِ شَاهِدِينَ عَلَىٰ أَنفُسِهِم بِالْكُفْرِ ۚ أُولَـٰئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ وَفِي النَّارِ هُمْ خَالِدُونَ﴾
تعمیر اور تعاون کرنے پر مشرک کو ثواب نہیں ملے گا، کیوں کہ ایمان نہیں ہے اور بغیر ایمان کے کوئی خدا کے نزدیک مقبول نہیں ہے، حافظ عینی، عمدۃ القاری شرح بخاری جلد سوم ص۳ سے ۷ میں اسی آیت کریمہ کے تحت فرماتے ہیں:
ان التعاون فى بناء المسجد المعتبر الذى فيه الاجر إنما كان للمومنين ولم يكن ذالك للكافرين” (الي آخره)
’’یعنی مسجدوں کی تعمیر میں تعاون کرنے پر اجر صرف مومنوں کو ملتا ہے، کافروںکو نہیں ملتا ۔‘‘
اگرچہ وہ ایسی مسجد بنائیں جس مین عبادت باطلہ کی جائے، چنانچہ حضرت عباس کو جنگ بدر کے موقعہ پر گرفتار کیا گیا اور انہیں کفر پر عار دلائی گئی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان پر سختی بھی کی، تو حضرت عباس نے سرخروئی کے طور پر کہا کہ ہم لوگوں نے بیت اللہ کو بنایا ہے (پھر کیوں ہم پر سختی کرتے ہو) اس پر اللہ تعالیٰ نے مذکورہ بالا آیت اتار دی کہ ’’مشرکین کو مسجد تعمیر کا حق نہیں پہنچتا اور جن لوگوں نے کفر کی حالت میں مسجد کی تعمیر کی حصہ لیا ہے ان کا یہ عمل رائیگاں گیا، پھر مسلمانوں کے حق میں یہ آیت اتار ی
﴿إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّـهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّـهِ ﴾الاية
’’یعنی قابل اعتبار وہ مسجد ہے جس کو ایمان والوں نے بنایا ہے۔‘‘
اور جو غیر مسلم بنائیں وہ کسی گنتی اور شمار میں نہیں ہے۔ وانتھیٰ کلام عمدۃ القاری،
(مولانا) عبد السلام بستوی ، ترجمان دھلی جلد نمبر ۶، ش نمبر ۱۴)