سوال
اگر کوئی شخص مالی مشکلات، قرضوں، بیماریوں اور پریشانیوں میں مبتلا ہو، تو کیا اس کے لیے مسجد میں مالی مدد کے لیے اپیل کرنا جائز ہے؟
جواب از فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ ، فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
اسلام میں بلا ضرورت سوال کرنا اور گداگری جائز نہیں ہے، خواہ وہ مسجد کے اندر ہو یا باہر۔ البتہ، تین مخصوص حالات میں سوال کرنے کی اجازت دی گئی ہے، جیسا کہ حدیث میں وضاحت موجود ہے۔
حدیث سے دلیل
حضرت قبیصہ بن مخارق الہلالی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
"میں نے ایک ذمہ داری قبول کی اور رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر اس کے لیے مدد طلب کی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ٹھہرو، جب ہمارے پاس صدقہ آئے گا تو ہم تمہیں دے دیں گے۔ پھر فرمایا: اے قبیصہ! سوال صرف تین قسم کے لوگوں کے لیے جائز ہے:
➊ وہ شخص جس پر کسی کی طرف سے ادائیگی کی ذمہ داری عائد ہو، اس کے لیے جائز ہے کہ جب تک اسے ضرورت کے مطابق مدد نہ مل جائے، وہ سوال کر سکتا ہے، اور پھر رک جائے۔
➋ وہ شخص جس کا مال کسی آفت کی وجہ سے ضائع ہو گیا ہو، اس کے لیے جائز ہے کہ جب تک وہ اپنی ضروریات پوری کرنے کے قابل نہ ہو جائے، وہ سوال کر سکتا ہے۔
➌ وہ شخص جو فقر و فاقہ کا شکار ہو، جب تک اس کی قوم کے تین معتبر لوگ اس کی حالت کی تصدیق نہ کر دیں، وہ سوال نہیں کر سکتا، اور جب اسے ضرورت کے مطابق مل جائے، تو اسے رک جانا چاہیے۔
ان تین صورتوں کے علاوہ سوال کرنا حرام ہے، اور ایسا کرنے والا حرام کھاتا ہے۔”
📖 (صحیح مسلم: 1044)
مسجد میں اپیل کرنے کا حکم
اگر کوئی واقعی مستحق ہو، اور درج بالا تین شرائط میں سے کسی ایک پر پورا اترتا ہو، تو وہ مسجد میں مالی مدد کی اپیل کر سکتا ہے۔
مسجد میں یا باہر، مانگنے کی اجازت صرف عارضی طور پر ہوتی ہے، جب تک کہ مشکل ختم نہ ہو جائے۔
جو صاحبِ استطاعت لوگ ہیں، ان پر زکوٰۃ، صدقات اور خیرات دینا فرض ہے تاکہ مجبور لوگ سوال کرنے پر مجبور نہ ہوں۔
جعلی مستحقین اور فراڈ کرنے والوں سے احتیاط
آج کل بعض لوگ جعلی طریقوں سے "تزکیہ” حاصل کرکے لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں۔
بغیر تحقیق کے کسی شخص کی مالی مدد کرنے کے لیے فتویٰ جاری کرنا بھی درست نہیں۔
جو شخص حقیقی مستحق نہ ہو، اور جھوٹ بول کر سوال کرے، وہ خود اللہ کے سامنے جواب دہ ہوگا۔
نتیجہ
مسجد میں مالی مدد کے لیے اپیل کرنا جائز ہے، لیکن صرف اس شخص کے لیے جو واقعی مستحق ہو اور حدیث میں بیان کردہ شرائط پر پورا اترتا ہو۔
جو شخص اللہ کے نام پر مانگتا ہے، اس کی مدد کر دینی چاہیے، لیکن اگر وہ جھوٹ بول رہا ہے تو وہ خود اللہ کے سامنے جواب دہ ہوگا۔