مسجد میں اذان اور تکبیر کے بارے میں شرعی رہنمائی
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1، صفحہ 173

سوال

ایک شخص اپنے شوق سے مسجد میں اذان اور تکبیر کہتا ہے، حالانکہ مسجد میں امام اور مؤذن دونوں موجود ہیں۔ وہ شخص مؤذن سے اجازت لے کر اذان یا تکبیر کہتا ہے، لیکن اگر وہ اذان نہ دے سکے تو تکبیر کہنے کی اجازت حاصل کرتا ہے۔ اس صورتحال میں، مسجد کا متولی زبردستی حکم دیتا ہے کہ مؤذن کے علاوہ کوئی اذان یا تکبیر نہ کہے۔ ازروئے شریعت، کیا متولی کا یہ عمل درست ہے یا غلط؟

الجواب

متولی مسجد کا منتظم ہے اور اس کی ذمہ داری مسجد کے انتظامات سنبھالنا ہے، اس لیے اس کا حکم ماننا ضروری ہے۔ تاہم، اگر مؤذن اول کی اجازت کے ساتھ کسی دوسرے شخص کے اذان دینے یا تکبیر کہنے سے کوئی نقصان یا بدانتظامی پیدا نہ ہو، تو متولی کو اس معاملے میں سختی نہیں کرنی چاہیے۔

اگر متولی کا فیصلہ اس بنیاد پر ہو کہ دوسرے شخص کی آواز کمزور یا ناخوشگوار ہے، تو اسے روکنا درست ہو سکتا ہے، کیونکہ حدیث میں آیا ہے:
"إن دایٰ صوتاً”
(فتاویٰ ثنائیہ، جلد اول، صفحہ 279)۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے