مستشرقین کی اسلام مخالف کوششیں اور ان کے اثرات
تحریر : ڈاکٹر محمد شہباز منج

مستشرقین کا مقصد اور طریقہ کار

یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ مستشرقین (Orientalists) نے عمومی طور پر اسلام کا غیر جانبدارانہ یا معروضی مطالعہ نہیں کیا۔ ان کا مقصد اسلام کو مسخ شدہ اور غیر حقیقی انداز میں پیش کرنا ہے تاکہ اسے انسانی ترقی اور تمدن کی راہ میں رکاوٹ ثابت کیا جا سکے۔ ان کی یہ کوششیں مختلف جہتوں سے جاری رہیں، جن میں مسلمانوں کے دلوں میں اپنے دین کے بارے میں شکوک پیدا کرنا، اسلامی اقدار کو مغربی تہذیب کے مقابلے میں کمتر دکھانا، اور جدیدیت کے نام پر اسلام کے اصولوں میں تبدیلی کو ضروری قرار دینا شامل ہیں۔

استشراقی کوششوں کی نوعیتیں

مستشرقین مختلف طریقوں سے اسلام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، جن میں درج ذیل پہلو شامل ہیں:

اسلامی عقائد پر تنقید

  • وحی: کبھی اسے عقلی یا تجرباتی اصولوں کے خلاف قرار دیا گیا، کبھی اسے نبی کریم ﷺ کی داخلی کیفیت سے تعبیر کیا گیا۔
    (W. Montgomery Watt, Muhammad: Prophet and Statesman, Oxford University Press, 1958, pp. 14-17)
  • معجزات: ان کو جہالت اور توہم پرستی قرار دیا گیا۔
    (David Hume, Enquiries Concerning Human Understanding, Oxford, 1983, p. 119)
  • قرآن: قرآن کو نعوذباللہ حضور ﷺ کا ذاتی کلام یا یہود و نصاریٰ کی کتابوں کا چربہ کہا گیا۔
    (Richard Bell, Introduction to the Quran, Edinburgh University Press, 1963, pp. 161-163)

حدیث پر تنقید

مستشرقین نے ذخیرہ احادیث کو غیر معتبر اور جعلی قرار دیا۔
(Ignaz Goldziher, Muslim Studies, Chicago, 1973, Vol. II)

نبی کریم ﷺ کی ذات پر اعتراضات

آپ ﷺ کے اخلاق، نکاحوں، اور دین کے فروغ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
(William Muir, Muhammad and Islam, London, N.D, pp. 22-24)

دعوت تجدد اور اصلاح مذہب

مستشرقین نے مسلمانوں کو جدیدیت اور مغربیت اپنانے کی دعوت دی، اور اسلام کو موجودہ دور کے مطابق ڈھالنے کا مطالبہ کیا۔

  • کینیٹھ کریگ نے مسلمانوں سے کہا کہ وہ یا تو جدید ذہن کو اپنا لیں یا اپنی اہمیت کھو دیں۔
    (Kenneth Cragg, The Call of the Minaret, Oxford University Press, 1956, p. 17)
  • فلپ ہٹی نے اسلامی قوانین کو قدیم اور غیر موزوں قرار دیا۔
    (Philip Hitti, Islam and the West, New Jersey, 1962, p. 21)
  • ولفریڈ کینٹ ویل سمتھ نے مصطفیٰ کمال کی اصلاحات کو سراہا اور دیگر مسلمانوں کو بھی ایسی ہی تبدیلیاں اپنانے کا مشورہ دیا۔
    (W. Cantwell Smith, Islam in Modern History, Princeton University Press, 1957, p. 178)

اسلامی تاریخ و تہذیب کی تحقیر

مستشرقین نے اسلامی تاریخ کو متعصبانہ انداز میں پیش کیا اور اسے عیسائیت و یہودیت کے لیے خطرہ قرار دیا۔

  • تھامس رائٹ نے نبی کریم ﷺ کی ولادت کو مسیحیت کے لیے بدترین آفت کہا۔
    (Thomas Wright, Early Christianity in Arabia, London, 1855, p. 152)
  • فلپ ہٹی نے جنگ موتہ کو عیسائیت کے خلاف طویل جنگ کا آغاز قرار دیا۔
    (Philip Hitti, History of the Arabs, London, 1968, p. 147)

نتیجہ

مستشرقین کا بنیادی مقصد مسلمانوں کو ان کے دین سے دور کرنا اور مغربی تہذیب و افکار کو اپنانے پر مجبور کرنا رہا ہے۔ وہ اسلام کے بنیادی عقائد، قوانین، اور تاریخ کو تنقید کا نشانہ بنا کر اس کی حقیقت کو مسخ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کا طرز عمل صلیبی جنگوں کے فکری تسلسل کی شکل ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے