مُردوں سے تبرک
فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال : ہمارے شہر میں ایک شخص فوت ہو گیا، ہم نے شہر کی عمر رسیدہ خواتین کو دیکھا کہ وہ اس کے گھر جا رہی ہیں اور میت کو کفن کے بعد کپڑے سے ڈھانپ کر عورتوں کے درمیان رکھ دیا گیا۔ جب ہم نے اس کا سبب پوچھا: تو انہوں نے کہا: ”ہم حصول برکت کے لئے ایسا کرتی ہیں۔“ ان عورتوں کے اس عمل کا کیا حکم ہے ؟ کیا یہ سنت ہے ؟
جواب : یہ عمل ناجائز بلکہ منکر ہے۔ کیونکہ کسی کے لئے مُردوں یا مقبروں سے تبرک حاصل کرنا جائز نہیں۔ اسی طرح ان سے یہ سوال کرنا کہ وہ کسی مریض کو شفا بخشیں یا فلاں حاجت پوری کر دیں تو یہ بھی ناجائز ہے۔ کیونکہ عبادت محض اللہ تعالیٰ کا حق ہے، برکت بھی اسی سے حاصل کی جائے کہ وہ بابرکت ہونے سے متصف ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشار ہے :
تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَى عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا [25-الفرقان:1]
”بابرکت ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے (محمد صلی اللہ علیہ وسلم) پر فرقان نازل فرمایا تاکہ وہ سب جہانوں کے لئے ڈرانے والا بن جائے۔“
مزید فرمایا :
تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ [67-الملك:1]
”بابرکت ہے وہ ذات جس کے ہاتھ میں بادشاہی ہے۔ “
اس کا مطلب یہ ہے کہ ذات باری تعالیٰ ہی انتہائی طور پر باعظمت اور بابرکت ہے۔ جہاں تک بندے کا تعلق ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے برکت دیا گیا ہے وہ بھی اس صورت میں جب اللہ رب العزت اسے ہدایت اور اصلاح سے نوازے اور اس سے بندوں کو فائدہ پہنچائے، جیسا کہ اللہ عزوجل نے اپنے بندے اور رسول حضرت عیسیٰ بن مریم علیہا السلام کے بارے میں فرمایا :
قَالَ إِنِّي عَبْدُ اللَّـهِ آتَانِيَ الْكِتَابَ وَجَعَلَنِي نَبِيًّا ٭ وَجَعَلَنِي مُبَارَكًا أَيْنَ مَا كُنْتُ وَأَوْصَانِي بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ مَا دُمْتُ حَيًّا [19-مريم:30]
”اس نے کہا میں اللہ کا بندہ ہوں۔ اس نے مجھے کتاب عطا فرمائی اور مجھے اپنا نبی بنایا ہے اور اس نے مجھے بابرکت کیا ہے جہاں بھی میں ہوں۔“

 

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے