سوال
جو شخص مرتد ہوگیا تو اس کے اہل و عیال کا کیا حکم ہے؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
مرتد کے اہل و عیال پر اثر:
اگر کوئی شخص مرتد ہو جائے اور حالت ارتداد میں فوت ہو جائے یا پھر اسلام کی طرف لوٹ آئے، اس صورت میں اس کے اہل و عیال پر اس کے مرتد ہونے کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
قرآنی دلیل:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
“وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزۡرَ اُخۡرٰى”
[سورة الإسراء: 15]
’’اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔‘‘
حدیث مبارکہ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“أَلَا لَا يَجْنِي جَانٍ إِلَّا عَلَى نَفْسِهِ، لَا يَجْنِي وَالِدٌ عَلَى وَلَدِهِ وَلَا مَوْلُودٌ عَلَى وَالِدِهِ.”
[سنن ابن ماجہ: 2669]
’’خبردار! مجرم اپنے جرم پر خود پکڑا جائے گا، باپ کے جرم میں بیٹا نہ پکڑا جائے گا، اور نہ بیٹے کے جرم میں باپ۔‘‘
فقہی قاعدہ:
یہ اصول ثابت کرتا ہے کہ مرتد ہونے والے شخص کے گناہ کا بوجھ اس کے اہل و عیال پر نہیں ڈالا جائے گا۔