مذی اور ودی کے نجس ہونے پر دلیل؟
شمارہ السنہ جہلم

جواب: مذی (بوسہ یا ملاعبت کے باعث بلا ارادہ پیشاب کی نالی سے نکلنے والا پتلا پانی) اور ودی (پیشاب کے بعد نکلنے والا سفید اور رقیق پانی) دونوں نجس ہیں ۔ جسم یا کپڑے پر لگ جائیں ، تو دھونا ضروری ہے ۔ ان کے خارج ہونے پر وضو ٹوٹ جاتا ہے ۔
➊ سیدنا علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
كنت رجلا مذاء وكنت أستحيي أن أسأل النبى صلى الله عليه وسلم لمكان ابنته فأمرت المقداد بن الأسود فسأله فقال: يغسل ذكره ويتوضأ
”مجھے بہت زیادہ مذی آتی تھی ۔ میں نے سیدنا مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کو اس بارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھنے کا کہا ، کیوں کہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا داماد ہونے کی وجہ سے حیا آتی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شرم گاہ کو دھوئیے اور وضو کیجیے۔ “ [صحيح البخاري: ٢٦٩ ، صحيح مسلم: 303 ، واللفظ له]
➋ سیدنا سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
كنت ألقى من المذي شدة ، وكنت أكثر من الاغتسال ، فسألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذالك ، فقال: إنما يجزيك من ذالك الوضوء ، قلت: يا رسول الله ، فكيف بما يصيب ثوبي منه؟ قال: يكفيك بأن تأخذ كفا من ماء ، فتنضح بها من ثوبك ، حيث ترى أنه أصابه
”مجھے بہت زیادہ مذی آتی اور بہت زیادہ غسل کرنا پڑتا ۔ میں نے اس بابت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو فرمایا: اس سے وضو ہی کافی ہے ۔ عرض کیا: اللہ کے رسول ! جو مذی کپٹروں کو لگ جائے ، اس کا کیا کروں؟ فرمایا : کپڑے کے جس جس مقام پر لگی ہو ، اسے دھو دیں ۔“ [ مسند الإمام أحمد: ٤٨٥/٤ ، سنن أبى داود: 210 ، سنن التر مذي: ١١٥ ، سنن ابن ماجه: ٥٠٦ ، وسنده حسن]
اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے ”حسن صحیح“ ، امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ (291) اور امام ابن حبان رحمہ اللہ (1103) نے ”صحیح“ کہا ہے ۔
➌ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا بیان کرتے ہیں:
هو المني والمذي والودي فأما المذي والودي فإنه يغسل ذكره ويتوضأ وأما المني ، ففيه الغسل
”منی ، مذی اور ودی کے احکام یہ ہیں ؛ مذی اور ودی خارج ہونے سے شر م گاہ دھو کر وضو کیا جائے گا ، جب کہ منی کے خروج پر غسل ضروری ہے ۔ “
[ شرح معاني الآثار للطحاوي: ٤٧/١ ، وسنده صحيح]
حافظ نووی رحمہ اللہ (631 ۔ 676 ھ) لکھتے ہیں:
أجمعت الأمه على نجاسة المذي والودي
”مذی اور ودی کی نجاست پر امت کا اجماع ہے ۔“ [المجموع شرح المهذب: ٢٥٢/٢]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!