تحریر: ذیشان وڑائچ
مغربی فکر اور مقدسات کا دعویٰ
مغربی فکر نے انسانوں کو مقدسات سے آزاد کرنے کا دعویٰ کیا تھا، اس سوچ کے پیچھے یہ مقصد تھا کہ مقدسات انسانوں کو کئی متضاد اور غیر منطقی باتوں پر یقین کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ لیکن اسی آزادی کے جذبے نے مغرب کو بھی ایک نئی مقدس چیز دے دی، جس پر وہ منطقی مباحثے کی بجائے صرف طنزیہ خاکے بنانے پر اصرار کرتا ہے۔ مغرب کے نزدیک انسانوں کی مادرپدر آزادی ایک نئی ’مقدس‘ چیز بن چکی ہے، اور ان کا اپنا تصور انسان اور انسان پرستی مقدس بن چکا ہے۔
سیکولر مقدسات کا عروج
اس رویے کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ مغرب کو اس بات کی بالکل بھی پروا نہیں کہ ان کے اس تقدس کے تصور کی وجہ سے گلوبل ولیج کس طرح ایک میدان جنگ میں تبدیل ہو رہا ہے۔ مختصراً، انسان مقدسات سے آزاد نہیں ہو سکا؛ فرق صرف اتنا ہے کہ ‘مذہبی مقدسات’ کی جگہ ’سیکولر مقدسات‘ نے لے لی ہے۔