تعارف
بعض لوگوں کا اعتراض ہے کہ محدود جرم کے بدلے میں لامحدود سزا دینا غیر عقلی ہے۔ ان کے مطابق دنیا میں کیے گئے گناہ محدود ہوتے ہیں، لہٰذا ان پر لامحدود سزا دینا ناانصافی ہے۔
اعتراض کا تجزیہ
اس اعتراض کے پیچھے لامحدودیت کا غلط فہم موجود ہے۔ لامحدود کا مطلب یہ ہے کہ کوئی چیز بے شمار، لاتعداد، اور ناقابلِ تصور حد تک بڑی ہو۔ جب ہم اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں کی ناشکری کرتے ہیں، تو یہ جرم بھی ناقابلِ تصور حد تک سنگین بن جاتا ہے، جس کے لیے اسی درجے کی سزا کا ہونا لازم ہے۔ یہ بات صرف سزا تک محدود نہیں بلکہ اجر کے معاملے میں بھی یہی اصول کار فرما ہے۔
لامحدودیت کا تصور
ملحدین عموماً لامحدود کو صرف وقتی معنوں میں سمجھتے ہیں، لیکن اگر ایک لمحے کے لیے اس تصور کو وقتی معنوں میں بھی لیا جائے، تو یہ کہنا درست ہے کہ ایک ناقابلِ تصور بڑے جرم کے لیے ایک ناقابلِ تصور طویل سزا ہونی چاہیے۔ اس میں کوئی غیر عقلی بات نہیں۔
جرم اور سزا کی سنگینی
اعتراض کرنے والے صرف سزا کی مدت کو دیکھتے ہیں، لیکن جرم کی سنگینی کو نہیں سمجھتے۔ جب کوئی شخص اللہ کی بے شمار نعمتوں کی ناشکری کرتا ہے، تو اس کا جرم ایک ناقابلِ تصور بڑی حیثیت اختیار کر لیتا ہے، جس کے لیے ایسی ہی سزا دی جاتی ہے۔
دنیاوی سزاؤں کی مثال
دنیا میں بھی چند لمحوں کا جرم کئی سالوں کی سزا کا سبب بن سکتا ہے، جیسے قتل یا دیگر سنگین جرائم میں ہوتا ہے۔ تو پھر یومِ آخرت کی لامحدود سزا کو کیوں غیر عقلی سمجھا جائے؟
جرم کی محدودیت اور سزا کی لامحدودیت
ملحدین کا یہ کہنا کہ دنیاوی جرائم محدود ہوتے ہیں، جیسے ایٹم بم گرانا، ایک سادہ سا عمل نہیں ہے۔ اس کے اثرات نسلوں تک محیط ہوتے ہیں۔ جیسے لاکھوں افراد کی ہلاکت، ان کے خاندانوں اور آنے والی نسلوں پر اثرات، ذہنی و جسمانی بیماریاں، نفرت کی فضا، اور اقوام کے درمیان خوفناک ہتھیاروں کی دوڑ وغیرہ۔
جرم کی مختلف جہات
ایک جرم کے تمام ممکنہ اثرات اور جہات کو محدود انسانی عقل سے سمجھنا ناممکن ہے۔ جرم کی سنگینی کا تعین کرنا اللہ کا کام ہے، جو اس کے لامحدود علم کی بنا پر کرتا ہے۔ اس لیے اللہ کی طرف سے دی جانے والی سزا کو محدود انسانی عقل سے غیر عقلی کہنا درست نہیں۔
خلاصہ
دنیا میں کیے گئے جرائم کے اثرات اور جہات کو انسانی عقل سے مکمل طور پر سمجھنا ممکن نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کے لامحدود علم کی بنیاد پر ہی آخرت میں سزا کا تعین ہوتا ہے، اور یہ اصول عقلی طور پر درست ہے کہ ناقابلِ تصور بڑے جرم کی سزا بھی ویسی ہی ہونی چاہیے۔