مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ
ایسی وصیت نافذ کرنے کا حکم جو لکھی ہوئی ہو نہ اس پر گواہ بنائے گئے ہوں
اگر ورثا اس کی تصدیق کر دیں تو پھر کوئی حرج نہیں لیکن اگر وہ اس کی تکذیب کریں تو پھر یہ ثابت نہیں ہو گی۔
لیکن کیا ان کے لیے اس کی تکذیب جائز ہے کہ نہیں؟ اگر انہیں علم ہو کہ اس کی خبر دینے والا قابل اعتماد ہے تو پھر انہیں اس کی تکذیب نہیں کرنی چاہیے لیکن ان پر تصدیق کرنا بھی لازمی نہیں۔ ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ جب انہیں یقین ہو کہ وہ قابل اعتماد ہے تو پھر وصیت نافذ کرنی چاہیے لیکن اگر انہیں اس معاملے میں شک ہو، مثلاً یہ آدمی مرنے والے کا دوست ہو اور انہیں خدشہ ہو کہ اس شخص نے یہ بات محض اس کی محبت جتلانے کے لیے کہی ہو، تو ضروری نہیں کہ وہ تصدیق کریں۔
[ابن عثيمين: لقاء الباب المفتوح: 21/191]