لاعلمی میں غیر مستحق کو زکوٰۃ دے دینا کفایت کر جائے گا
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” (بنی اسرائیل میں سے ) ایک شخص نے کہا آج رات میں ضرور صدقہ دوں گا چنانچہ وہ اپنا صدقہ لے کر نکلا اور (لاعلمی سے ) ایک چور کے ہاتھ میں رکھ دیا۔ صبح ہوئی تو لوگوں نے کہنا شروع کر دیا کہ آج رات کسی نے چور کو صدقہ دے دیا۔ اس شخص نے کہا اے اللہ ! تمام تعریف تیرے لیے ہی ہے آج رات میں پھر ضرور صدقہ کروں گا چنانچہ وہ دوبارہ صدقہ لے کر نکلا اور اس مرتبہ ایک فاحشہ کے ہاتھ میں دے آیا۔ جب صبح ہوئی تو پھر لوگوں میں چرچا ہوا کہ آج رات کسی نے فاحشہ عورت کو صدقہ دے دیا۔ اس شخص نے کہا کہ اے اللہ! تمام تعریف تیرے لیے ہی ہے میں زانیہ کو اپنا صدقہ دے آیا۔ آج رات پھر ضرور صدقہ نکالوں گا چنانچہ اپنا صدقہ لیے ہوئے وہ پھر نکلا اور اس مرتبہ ایک مالدار کے ہاتھ پر رکھ دیا۔ صبح ہوئی تو لوگوں کی زبان پر ذکر تھا کہ ایک مالدار کو کسی نے صدقہ دے دیا ہے۔ اس شخص نے کہا کہ اے اللہ ! حمد تیرے ہی لیے ہے میں اپنا صدقہ (لاعلمی سے ) چور ، فاحشہ اور مالدار کو دے آیا ہوں۔ (اللہ تعالیٰ کی طرف سے ) بتایا گیا کہ جہاں تک چور کے ہاتھ میں صدقہ چلے جانے کا سوال ہے تو اس میں یہ امکان ہے کہ وہ چوری سے رک جائے۔ اسی طرح فاحشہ کو صدقے کا مال مل جانے سے یہ امکان ہے کہ وہ زنا سے رک جائے اور مالدار کے ہاتھ میں پڑ جانے کا یہ فائدہ ہے کہ اسے عبرت ہو اور پھر جو اللہ تعالی نے اسے دیا ہے وہ اسے خرچ کرے۔“
[بخاري: 1421 ، كتاب الزكاة: باب إذا تصدق على غنى وهو لا يعلم]