قیامت کے دن حیوانات کا حشر: ایک تحقیقی وضاحت
مقدمہ
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ولا حول ولا قوة الا باللہ۔
بعض علماء کی یہ رائے ہے کہ قیامت کے دن حیوانات کے حشر و حساب کا ذکر مجازاً کیا گیا ہے، اور اس سے مراد ظالم و مظلوم انسانوں کی مثال ہے۔ لیکن کتاب و سنت اور اقوال سلف کی روشنی میں واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ حیوانات کا حشر قیامت کے دن برحق ہے اور یہ بات دلائلِ قرآنیہ، احادیث نبویہ اور اقوال سلف سے مؤید ہے۔
➊ قرآنی دلائل برائے حشرِ حیوانات
1.1 سورۃ الانعام، آیت 38:
﴿وَما مِن دابَّةٍ فِى الأَرضِ وَلا طـٰئِرٍ يَطيرُ بِجَناحَيهِ إِلّا أُمَمٌ أَمثالُكُم ۚ ما فَرَّطنا فِى الكِتـٰبِ مِن شَىءٍ ۚ ثُمَّ إِلىٰ رَبِّهِم يُحشَرونَ ٣٨﴾ … سورة الانعام
"اور جتنے قسم کے جاندار زمین پر چلنے والے ہیں اور جتنے قسم کے پرند جانور ہیں کہ اپنے دونوں بازؤں سے اڑتے ہیں ان میں کوئی قسم ایسی نہیں جو کہ تمہاری طرح گروہ نہ ہو۔ ہم نے دفتر میں کوئی چیز نہیں چھوڑی، پھر سب اپنے پروردگار کے پاس جمع کئے جائیں گے۔”
امام قرطبی اس آیت کی تفسیر میں کہتے ہیں کہ "ضمیر کا مرجع تمام خلائق ظاہر ہے۔”
1.2 سورۃ التکویر، آیت 5:
﴿وَإِذَا الوُحوشُ حُشِرَت ٥﴾ … سورة التكوير
"اور جب وحشی جانور اکھٹے کئے جائیں گے”
یہ آیت قیامت کے دن حیوانات کے حشر کی صراحت سے دلیل فراہم کرتی ہے۔
1.3 سورۃ الشوریٰ، آیت 29:
﴿وَمِن ءايـٰتِهِ خَلقُ السَّمـٰوٰتِ وَالأَرضِ وَما بَثَّ فيهِما مِن دابَّةٍ ۚ وَهُوَ عَلىٰ جَمعِهِم إِذا يَشاءُ قَديرٌ ٢٩﴾ … سورة الشوريٰ
"اور اس کی نشانیوں میں سے آسمان اور زمین کی پیدائش ہے اور ان میں جانداروں کا پھیلانا ہے، وہ اس پر بھی قادر ہے کہ جب چاہے انہیں جمع کر دے۔”
"إذا” کا استعمال اس امر کے وقوع پذیر ہونے پر دلالت کرتا ہے، جیسا کہ شیخ الاسلام نے فرمایا۔
➋ احادیث نبویہ میں حشر حیوانات
2.1 صحیح مسلم:
نبی ﷺ نے فرمایا:
"قیامت کے دن حقداروں کو ان کے حقوق ضرور ادا کئے جائیں گے، یہاں تک کہ کھلے سینگوں والی بکری سے لیٹے ہوئے سینگوں والی بکری کا بدلہ لیا جائے گا۔”
صحیح مسلم (4/1997)، احمد (2/233-235)
2.2 روایت امام قرطبی از ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ:
تمام مخلوق، جن میں مویشی، جاندار، پرندے شامل ہیں، جمع کی جائے گی۔ اللہ تعالی کا عدل یہاں تک پہنچے گا کہ کھلے سینگ والی بکری سے لیٹے ہوئے سینگ والی کا بدلہ لیا جائے گا۔ پھر کہا جائے گا:
"مٹی ہو جاو”۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَيَقولُ الكافِرُ يـٰلَيتَنى كُنتُ تُرٰبًا ٤٠﴾ سورة النباء
"اور کافر کہے گا: کاش! میں مٹی ہو جاتا”
حاکم (2/316)، طبری (11/347)، الدرر المنثور، ابن کثیر
2.3 امام دارقطنی کی روایت:
عطاء فرماتے ہیں:
جب باقی مخلوق انسانوں کو جزع و فزع کی حالت میں دیکھے گی تو کہے گی:
"الحمد للہ کہ اللہ نے ہمیں تمہاری طرح نہیں بنایا۔ نہ جنت کی امید ہے، نہ جہنم کا خوف۔”
پھر اللہ ان کو حکم فرمائے گا:
"مٹی بن جاؤ”
اس وقت کافر تمنا کرے گا کہ کاش وہ بھی مٹی بن جاتا۔
2.4 ابو ذر رضی اللہ عنہ کی روایت:
جب دو بکریوں نے نبی ﷺ کے سامنے سینگ مارے تو آپ ﷺ نے فرمایا:
"اے ابو ذر! کیا تجھے ان کی لڑائی کا انجام معلوم ہے؟”
میں نے کہا: "نہیں!”
آپ ﷺ نے فرمایا:
"لیکن اللہ تعالیٰ کو ان کی لڑائی کا علم ہے اور وہ اس کا فیصلہ کرے گا۔”
احمد (5/162 – 173)، الطبری (11/348)، زاد المیسر
2.5 روایت از عثمان رضی اللہ عنہ:
نبی ﷺ نے فرمایا:
"لپٹنے سینگوں والی بکری، کھلے سینگوں والی سے قیامت کے دن بدلہ لے گی۔”
احمد (1/72)، ابن کثیر (2/131)
2.6 روایت از ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"تمام مخلوق آپس میں ایک دوسرے سے بدلہ لیں گی، یہاں تک کہ لپٹنے سینگوں والی کھلے سینگوں والی سے، اور حتیٰ کہ چیونٹی دوسری چیونٹی سے۔”
➌ اقوالِ سلف و محدثین
3.1 شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ:
الفتاوی (4/248) میں فرماتے ہیں:
"تمام حیوانات کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن جمع فرمائے گا، جیسا کہ کتاب و سنت اس پر دلیل ہیں۔”
پھر سورۃ الانعام اور سورۃ الشوریٰ کی مذکورہ آیات کو بطور دلیل پیش کیا۔
انہوں نے فرمایا کہ اس مضمون کی احادیث مشہور ہیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمام حیوانات کو جمع فرمائے گا، ان کے درمیان بدلہ چکائے گا، پھر انہیں مٹی بنا دیا جائے گا۔
کافر اس وقت کہے گا:
"کاش میں بھی مٹی ہو جاتا”
آخر میں وہ کہتے ہیں:
"جو یہ کہتا ہے کہ وہ (حیوانات) زندہ نہیں ہوں گے تو وہ شدید غلطی پر ہے بلکہ گمراہ یا کافر ہے۔”
➍ نتیجہ
تمام قرآنی آیات، احادیث نبویہ اور سلف صالحین کے اقوال اس بات پر متفق ہیں کہ:
قیامت کے دن حیوانات کا حشر اور ان کے درمیان انصاف برپا کیا جانا حق اور برحق ہے۔
یہ کوئی مجازی بیان نہیں بلکہ ایک حقیقی، یقینی اور شرعی عقیدہ ہے۔