قنوت میں ہاتھ اٹھانے کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃجلد 1

سوال

میرا سوال یہ ہے کہ وتر کے وقت جب قنوت پڑھی جاتی ہے تو اکثر امام دعا کے لئے ہاتھ اُٹھاتے ہیں اور مقتدی بھی ہاتھ اُٹھا تے ہیں اور دعا کرتے ہیں۔ کیا یہ کسی حدیث سے ثابت ہے۔

الجواب

قنوت وتر میں ہاتھ اٹھانے کے بارے میں اہل علم کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے ۔لیکن راجح مسلک یہ کہ قنوت نازلہ پر قیاس کرتے ہوئے قنوت وتر میں بھی ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا مستحب ہے۔ قنوت نازلہ کے حوالے سے ثابت ہے کہ نبی کریم نے ہاتھ اٹھا کر دعا کی تھی۔ سیدنا انس فرماتے ہیں:
’’فلقد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فى صلاة الغداة رفع ‏يديه فدعا عليهم‘‘ (مسند أحمد [19 /394] ط. الرسالة)
میں نے نماز فجر میں نبی کریمﷺ کو ہاتھ اٹھا کر ان پر بد دعا کرتے ہوئے دیکھا سیدنا عمر بن خطاب ،سیدنا عبد اللہ بن مسعود اور سیدنا ابو ہریرہ سے بھی یہی ثابت ہے کہ وہ قنوت نازلہ میں ہاتھ اٹھا کر دعا کیا کرتے تھے۔اور صحابہ کرام کا یہ عمل ان اپنا نہیں ہو سکتا ۔بلکہ ضرور انہوں نے نبی کریم ﷺکو ایسا کرتے ہوئے دیکھا ہوگا۔
اگرچہ قنوت وتر میں ہاتھ اٹھانے کے بارے میں کوئی صریح روایت ثابت نہیں ہے ،لیکن قنوت نازلہ پر قیاس کرتے ہوئے ہم قنوت وتر میں بھی ہاتھ اٹھا سکتے ہیں۔ سعودی عرب کے معروف عالم دین شیخ صالح العثیمین اور شیخ ابن باز کا بھی یہی موقف ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!