قطع ید کن چیزوں میں ہے ؟
تحریر: ابو ضیا محمود احمد غضنفر

اللَّهُ يَغْضِبُ إِنْ تَرَكْتَ سَوَالَهُ
اگر تو اللہ سے مانگنا ترک کر دے گا تو وہ ناراض ہو جائے گا۔
وَعَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ م قَالَ: ( (لَيْسَ عَلَى خَائِنٍ ، وَلَا مُنْتَهِبٍ وَلَا مُخْتَلِي، قَطع)) أَخْرَجَهُ التَّرْمَذِيُّ وَصَحْحَهُ .
ابو زبیر جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "خائن لوٹنے والے اور چھینے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔“ اس کو ترمذی نے روایت کیا ہے اور صحیح کہا ہے۔
تحقيق وتخريج:
حدیث حسن ہے۔
[الامام احمد 380/3، ابوداؤد 4393، 4391 ترمذي: 1448 نسائي: 88، 89/8، ابن ماجة: 2591، بيهقي: 279/8]
وَرَوَى أَيْضًا مِنْ حَدِيثِ رَافِعٍ بُنِ خَدِيجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: ( (لَا قَطعَ فِي ثَمَرٍ، وَلَا كَثَرٍ)) رَوَاهُ مِنْ حَدِيثِ وَاسِعِ بْنِ حِبَّانَ، أَنَّ رَافِعَ بُنَ خَدِيجٍ قَالَ: الْكَثَرُ هُوَ الحمار
اس نے رافع بن جریج کے حوالے سے روایت کیا کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلى الله عليه وسلم فرماتے ہیں پھل اور خرما کے گوند میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے ۔“ اس نے اس کو واسع بن حبان کی حدیث سے روایت کیا رافع بن خدیج کہتے ہیں کہ ”کثر“ گوند ہے۔
تحقيق وتخریج :
حدیث صحیح ہے۔
[الامام احمد: 3/ 5٬464، 463 / 142، 140- ابوداؤد: 4388، نسائي: 2/ 261، دارمي: 2311، 2309۔ بيهقي: 8/ 262]
فوائد:
➊ خیانت کرنے والے پر وہ آدمی جس کے پاس کوئی امانت رکھی جاتی ہے وہ اسے استعمال کر لے، بیچ دے اور پھر مالک کو چیز کے ضیاع کا بہانا تراش کے بری ہو جائے۔ چھین لینے والے پر (اس انداز سے آدمی سے چیز چھینے کہ سرعت سے غائب ہو جائے) اور اچکنے والے پر (وہ جو بزور باز و جبر سے چیز چھین لے) قطع ید نہیں ہے۔ ان کی سزائیں مختلف ہیں جو کہ اور انداز کی ہیں۔
➋ غیر محفوظ پھل اناج میں قطع ید نہیں ہے۔ یعنی جس نے باغ سے فصل سے کچھ کھا لیا لیکن ساتھ نہ لے گیا اس پر قطع ید نہیں غیر محفوظ پھل اناج میں قلعہ نہیں ے باغ سے فعل کھایا ایک ساتھ نہ لے گی قطع یہ ہیں ہے۔
➌ حد کے لیے مکلف بالغ اور عاقل ہونا شرط ہے۔ یہ تمام حدود میں یکساں شروط ہیں۔ یعنی مذکورہ شرطیں مجرم میں نہیں ہیں یا کوئی ایک نہیں ہے تو حد نہیں لگے گی۔

 

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!