قربانی کے عیوب اور خصی جانور کی قربانی

کیا ہر عیب قربانی کے لیے رکاوٹ ہے؟

قربانی ایک اہم شرعی فریضہ ہے جس کے لیے شریعت نے واضح ہدایات دی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کے ذریعے وہ عیوب بھی بیان کر دیے ہیں جو قربانی کی قبولیت میں مانع ہیں۔ ہر عیب قربانی کو نامنظور نہیں کرتا، بلکہ صرف مخصوص بڑے عیوب کو رکاوٹ قرار دیا گیا ہے۔ اگر ہر قسم کا عیب قربانی کے لیے مانع ہوتا تو اس کا واضح حکم دیا جاتا۔ یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے کہ چند بڑے عیوب کے سوا باقی کسی عیب کو قربانی کے لیے رکاوٹ نہیں سمجھا گیا۔

قربانی کے عیوب

قربانی کے جانور کا دوندا ہونا ضروری ہے، جیسا کہ صحیح مسلم میں مذکور ہے:

صحیح مسلم: "قربانی کا جانور دوندا ہونا چاہیے۔” (صحیح مسلم: ١٩٦٣)
اس کے علاوہ، قربانی کے جانور کو درج ذیل عیوب سے پاک ہونا چاہیے:

سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

”چار قسم کے جانوروں کی قربانی جائز نہیں: (1) ایسا کانا جانور جس کا کانا پن واضح ہو۔ (2) ایسا بیمار جانور جس کی بیماری نمایاں ہو۔ (3) ایسا لنگڑا جانور جس کا لنگڑا پن ظاہر ہو۔ (4) ایسا لاغر جانور جس کی ہڈیوں میں گودا نہ رہا ہو۔“
(مسند الإمام أحمد: 4/84، سنن أبو داود: 2802، سنن الترمذی: 1497، سنن النسائی: 4374، سنن ابن ماجہ: 314)

سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے قربانی کے جانور کی آنکھوں اور کانوں کو بغور دیکھنے کا حکم دیا۔
(سنن الترمذی: 1503، سنن النسائی: 4381، سنن ابن ماجہ: 3143)

سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا مزید بیان ہے:

”نبی اکرم ﷺ نے کٹے ہوئے کان اور ٹوٹے سینگ والے جانور کی قربانی سے منع فرمایا۔“
(سنن أبو داود: 2805، سنن الترمذی: 1503، سنن النسائی: 4382، سنن ابن ماجہ: 3145)

خصی جانور کی قربانی

نبی اکرم ﷺ نے قربانی کے مخصوص عیوب بیان کیے ہیں، اور خصی جانور ان میں شامل نہیں ہے۔ اس کے بارے میں محدثین اور فقہاء کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے۔ لہٰذا، خصی جانور کی قربانی کو جائز سمجھا گیا ہے۔

علامہ ابن قدامہ مقدسی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

”اس بارے میں کوئی اختلاف ہمارے علم میں نہیں آیا۔“
(المغنی: 3/476، 9/442)

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا قول ہے:

”اس میں کوئی حرج نہیں۔“
(مسائل الإمام أحمد وإسحاق بن راہویہ بروایۃ إسحاق بن منصور الکوسج: 368/2)

کیا صرف خصی ہونا ہی عیب ہے؟

کئی اور ایسے عیوب ہیں جو عموماً جانور میں پائے جاتے ہیں، مگر انہیں قربانی کے لیے رکاوٹ نہیں سمجھا جاتا، جیسے:

◈ جانور کا قد چھوٹا ہونا۔
◈ جانور کا رنگ بھدا ہونا، جس سے اس کی قیمت کم ہو جاتی ہے۔
◈ مادہ جانور کا حاملہ نہ ہونا۔

یہ تمام عیوب اس لیے قربانی میں مانع نہیں بنتے کیونکہ شریعت نے انہیں قربانی کے عیوب میں شامل نہیں کیا ہے۔ اسی طرح خصی جانور کو بھی عیب نہیں سمجھا جاتا۔

خلاصہ

صرف چند مخصوص بڑے عیوب ہی قربانی کے جانور کے لیے رکاوٹ بنتے ہیں۔ خصی جانور اور دیگر چھوٹے عیوب قربانی کو نامنظور نہیں کرتے، جب تک کہ شریعت نے انہیں واضح طور پر بیان نہ کیا ہو۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے