آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن مجید کے علاوہ بھی وحی نازل ہوتی تھی
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن مجید کے علاوہ بھی وحی نازل ہوتی تھی، جسے وحی غیر متلو کہا جاتا ہے۔ یہ وحی قرآن کی طرح تلاوت کے لیے نہیں تھی، بلکہ آپؐ کے اقوال، افعال اور تعلیمات کے ذریعے امت تک پہنچائی گئی۔ اس کا مقصد قرآن میں موجود اصولوں کی وضاحت اور ان کی تفصیلات مہیا کرنا تھا۔
قرآن اور وحی غیر متلو کا تعلق
قرآن مجید نے کئی مقامات پر ایسی وحی کا ذکر کیا ہے جو قرآن میں شامل نہیں۔ ان آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن کے علاوہ بھی وحی نازل ہوتی رہی، جو دین اسلام کے احکامات اور تعلیمات کا حصہ تھی۔
وحی غیر متلو کی شواہد
-
حضرت حفصہؓ اور حضرت عائشہؓ کا واقعہ:
اللہ تعالیٰ نے رسول اللہؐ کو ایک خفیہ بات کا علم دیا جو آپؐ کی ایک زوجہ نے دوسری کو بتائی تھی۔ اس کا ذکر قرآن میں یوں ہے:
"وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا…” (التحریم: 3)
"اور جب نبی نے اپنی ایک زوجہ سے ایک راز کی بات کہی…”
یہ علم رسول اللہؐ کو اللہ کی طرف سے وحی کے ذریعے دیا گیا تھا، لیکن یہ وحی قرآن میں شامل نہیں۔
-
بنو نضیر کے درخت کاٹنے کا حکم:
جب رسول اللہؐ نے بنو نضیر کے خلاف کارروائی کے دوران درخت کاٹنے کا حکم دیا، قرآن میں اس واقعے کا ذکر ہوا:
"مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَى أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّهِ…” (الحشر: 5)
"جو کھجور کے درخت تم نے کاٹے یا جنہیں ان کی جڑوں پر کھڑا چھوڑ دیا، یہ سب اللہ کے حکم سے تھا…”
یہ حکم وحی غیر متلو کے ذریعے آپؐ کو دیا گیا، لیکن یہ قرآن میں شامل نہیں۔
-
قرآن کی موجودہ ترتیب:
قرآن کریم کی موجودہ ترتیب نزولی ترتیب سے مختلف ہے۔ یہ ترتیب آپؐ نے اللہ کے حکم کے مطابق مقرر فرمائی:
"إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ” (القیامہ: 17)
"بے شک اس کا جمع کرنا اور پڑھانا ہمارے ذمہ ہے۔”
یہ ترتیب وحی غیر متلو کا نتیجہ تھی، جو قرآن کی آیات کے مقام اور ترتیب کو متعین کرتی ہے۔
-
کتاب اور حکمت کا نزول:
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"وَأَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيْكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ” (النساء: 113)
"اور اللہ نے آپ پر کتاب اور حکمت نازل کی۔”
"کتاب” سے مراد قرآن اور "حکمت” سے مراد آپؐ کی احادیث اور تعلیمات ہیں، جو وحی غیر متلو کے ذریعے نازل ہوئیں۔
-
شکار کے آداب:
شکار کے متعلق آیت میں ذکر ہے:
"وَعَلَّمَكُمْ مَا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ” (المائدہ: 4)
"اور تمہیں وہ باتیں سکھائیں جو تم نہیں جانتے تھے۔”
یہ آداب قرآن کے نزول سے پہلے وحی غیر متلو کے ذریعے سکھائے گئے۔
-
جنگ بدر کے وعدے:
جنگ بدر کے حوالے سے اللہ تعالیٰ کا وعدہ قرآن میں ذکر ہوا:
"وَإِذْ يَعِدُكُمُ اللَّهُ إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ أَنَّهَا لَكُمْ…” (الانفال: 7)
"اور جب اللہ تم سے دو گروہوں میں سے ایک کا وعدہ کرتا تھا کہ وہ تمہارے لیے ہوگا…”
یہ وعدہ وحی غیر متلو کے ذریعے کیا گیا تھا، جو قرآن میں مذکور نہیں۔
-
وحی کے مختلف طریقے:
اللہ فرماتا ہے:
"وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَنْ يُكَلِّمَهُ اللَّهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ…” (الشوریٰ: 51)
"اور کسی انسان کے لیے ممکن نہیں کہ اللہ اس سے کلام کرے مگر وحی کے ذریعے یا پردے کے پیچھے سے…”
یہ آیت ظاہر کرتی ہے کہ وحی کئی طریقوں سے نازل ہوتی ہے، اور قرآن کے علاوہ بھی آپؐ پر وحی آتی رہی۔
-
روزے کے احکام:
رمضان کی راتوں میں مباشرت کی اجازت کا ذکر قرآن میں یوں ہوا:
"عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُونَ أَنْفُسَكُمْ…” (البقرہ: 187)
"اللہ نے جان لیا کہ تم اپنے آپ سے خیانت کر رہے تھے…”
یہ حکم قرآن کے نزول سے پہلے وحی غیر متلو کے ذریعے دیا گیا تھا۔
-
نماز کے طریقے:
قرآن میں نماز کی فرضیت کا ذکر تو ہے، لیکن تعداد اور طریقہ کار کی وضاحت نہیں:
"وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي” (البقرہ: 239)
"اور نماز اسی طرح قائم کرو جیسے تم نے مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔”
یہ طریقہ کار آپؐ کو وحی غیر متلو کے ذریعے سکھایا گیا۔
-
زکوٰۃ کے احکام:
قرآن میں زکوٰۃ کا ذکر ہے، لیکن اس کی شرح یا تفصیلات نہیں ملتیں:
"وَفِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ مَعْلُومٌ” (المعارج: 24-25)
"اور ان کے مالوں میں ایک مقرر حق ہے۔”
یہ تفصیلات وحی غیر متلو کے ذریعے فراہم کی گئیں۔
حدیث نبوی اور وحی غیر متلو کی اہمیت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طور پر فرمایا:
"إذا أمرتكم بشيء من أمر دينكم فخذوا به” (صحیح مسلم)
"جب میں تمہیں تمہارے دین کے کسی معاملے کا حکم دوں تو اسے قبول کرو۔”
احادیث نبوی درحقیقت وحی غیر متلو کا حصہ ہیں اور قرآن کی تشریح و توضیح کا ذریعہ ہیں۔
جبرئیلؑ کی آمد کا ذکر:
حضرت جبرئیلؑ صرف قرآن کی وحی نہیں، بلکہ وحی غیر متلو بھی لے کر آتے تھے:
"جبرئیل جاء ليعلمكم دينكم” (مسند امام اعظم)
"جبریل تمہیں تمہارا دین سکھانے آئے تھے۔”
نتیجہ
وحی غیر متلو دین کا ایک لازمی حصہ ہے اور اس کا انکار کرنا درحقیقت دین کی بنیاد کو کمزور کرنا ہے۔ قرآن کریم اور احادیث نبوی دونوں اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ ہیں اور ان کا ماخذ ایک ہی ہے۔