قرآن کی تخلیقی ترتیب پر اعتراضات کا علمی جائزہ
تحریر: مرزا احمد وسیم بیگ

تعارف

ایاز نظامی صاحب نے دعویٰ کیا کہ قرآن کریم میں تضاد موجود ہے، اور بطور دلیل سورۃ فصلت (آیات 9-12) اور سورۃ النازعات (آیات 27-30) کا حوالہ پیش کیا۔ ان کا موقف تھا کہ ان آیات میں زمین اور آسمان کی تخلیق کی ترتیب مختلف بیان کی گئی ہے، جو کہ ایک واضح تضاد ہے۔ اس مضمون میں ان کے اعتراضات کا تجزیہ، ان کے جوابات اور اس بحث کا خلاصہ پیش کیا گیا ہے۔

اعتراض: قرآن میں زمین اور آسمان کی تخلیق کی ترتیب کا تضاد

ایاز نظامی صاحب نے کہا:

  • سورۃ فصلت کے مطابق زمین پہلے تخلیق ہوئی، پھر آسمان کی تخلیق اور تسویہ (درستگی) کی گئی۔
  • سورۃ النازعات کے مطابق پہلے آسمان بنایا گیا، پھر زمین کا دحو (پھیلانا) کیا گیا۔
  • یہ دونوں ترتیبیں ایک دوسرے سے متصادم ہیں، لہٰذا قرآن میں تضاد ہے۔

سورۃ فصلت (9-12)

"کہہ دو، کیا تم اس ذات کا انکار کرتے ہو جس نے دو دن میں زمین بنائی، اور تم اس کے لئے شریک ٹھہراتے ہو؟ وہی تمام جہانوں کا رب ہے (9) اور اس نے زمین میں اوپر سے پہاڑ رکھے اور اس میں برکت دی اور چار دن میں اس کی غذاؤں کا اندازہ کیا۔ یہ تمام سوال کرنے والوں کے لئے برابر ہے (10) پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا جو کہ دھوئیں کی شکل میں تھا، تو اسے اور زمین کو کہا: خوشی یا ناخوشی سے آؤ، دونوں نے کہا: ہم خوشی سے آتے ہیں (11) تو اس نے دو دن میں سات آسمان بنا دیے اور ہر آسمان میں اس کے کام کا حکم دیا۔ ہم نے آسمانِ دنیا کو چراغوں سے زینت دی اور حفاظت کے لئے۔ یہ غالب اور جاننے والے کا مقرر کردہ ہے (12)”

سورۃ النازعات (27-30)

"کیا تمہاری پیدائش زیادہ سخت ہے یا آسمان کی؟ ہم نے اسے بنایا (27) ہم نے اس کی چھت بلند کی اور اسے درست کیا (28) اور اس کی رات کو تاریک کیا اور اس کے دن کو روشن کیا (29) اور زمین کو اس کے بعد پھیلایا (30)”

اعتراض کا تجزیہ

ایاز نظامی نے زمین اور آسمان کی تخلیق کی ترتیب کو متضاد سمجھا، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ دونوں جگہ تخلیق کے مختلف مراحل بیان کیے گئے ہیں۔

قرآن میں تخلیق کے تین مراحل

  1. رتق و فتق: زمین اور آسمان کا پہلے جڑا ہوا ہونا، پھر ان کا الگ ہونا۔ (سورۃ الانبیاء: 30)
  2. خلق: زمین اور آسمان کی بنیادی تخلیق۔
  3. دحو: زمین کو پھیلانا اور زندگی کے لئے تیار کرنا، مثلاً پانی، چارہ، اور پہاڑ بنانا۔

آیات کا باہمی تعلق

  • سورۃ فصلت میں زمین کی تخلیق (خلق) اور اس کے متعلقات (پہاڑ، برکت، اور غذائیں) کا ذکر ہے۔
  • سورۃ النازعات میں زمین کے دحو (پھیلانے اور زندگی کے لئے تیار کرنے) کا ذکر ہے، جو آسمان کی درستگی (تسویہ) کے بعد ہوا۔
  • نتیجہ: تخلیق اور دحو دو مختلف مراحل ہیں، اور ان کے وقت میں فرق تضاد نہیں بلکہ تخلیق کی وضاحت ہے۔

ایاز نظامی کے اعتراضات کے جوابات

اعتراض 1: دحو کا مطلب تخلیق ہے

جواب:
دحو کا مطلب عربی لغت میں "پھیلانا” اور "رہائش کے لئے زمین کو تیار کرنا” ہے، نہ کہ تخلیق۔ قرآن کریم نے خود سورۃ النازعات میں دحو کی تشریح کی ہے:

"اور زمین کو اس کے بعد پھیلایا۔ اس سے اس کا پانی اور چارہ نکالا” (آیات 30-31)

اعتراض 2: ترتیب میں تضاد ہے

جواب:

  • سورۃ فصلت میں زمین کی تخلیق اور اس کے متعلقات (پہاڑ، برکت، اور غذائیں) کا ذکر پہلے آیا، پھر آسمان کی تسویہ کا ذکر ہوا۔
  • سورۃ النازعات میں آسمان کی تسویہ (درستگی) کے بعد زمین کے دحو (پھیلانے اور زندگی کے لئے تیار کرنے) کا ذکر ہے۔
  • واو (وَ) ترتیب کے لئے استعمال نہیں ہوا، بلکہ جملوں کو جوڑنے کے لئے آیا ہے۔ اسی طرح ثمّ (پھر) عربی زبان میں ترتیبِ وقوع کے بجائے ترتیبِ بیان کے لئے بھی آتا ہے۔

اعتراض 3: ابن عباس کی روایت

جواب:
یہ روایت صرف تائید کے لئے پیش کی گئی تھی، نہ کہ بنیادی دلیل کے طور پر۔ اس بحث میں بنیادی دلیل قرآن کی آیات اور ان کے الفاظ کا تجزیہ ہے۔

اعتراض 4: آیات کے درمیان تضاد

جواب:
اگر مختلف کاموں کے وقت میں فرق ہو تو اسے تضاد نہیں کہا جا سکتا۔ مثال کے طور پر:

ایک کمرہ پہلے تعمیر کیا جاتا ہے، پھر اس کی چھت لگائی جاتی ہے۔
اس ترتیب میں فرق کوئی تضاد نہیں بلکہ مختلف مراحل کی وضاحت ہے۔

ایاز نظامی کے دیگر نکات کا رد

"رتق و فتق” کی غلط تشریح:

رتق کا مطلب "جُڑا ہوا” اور فتق کا مطلب "الگ کرنا” ہے۔ ایاز نظامی نے ان الفاظ کے لغوی معانی کو نظر انداز کیا اور اپنی من گھڑت تشریح پیش کی۔

"ثمّ” اور "بعد ذلک” کی تاویلات:

ایاز نظامی نے اصرار کیا کہ "ثمّ” اور "بعد ذلک” ہر جگہ ترتیبِ وقوع کو ظاہر کرتے ہیں، حالانکہ عربی زبان میں یہ الفاظ ترتیبِ بیان کے لئے بھی استعمال ہوتے ہیں۔

خلاصہ

  • سورۃ فصلت اور سورۃ النازعات میں تخلیق کے مختلف مراحل بیان کیے گئے ہیں، جن میں کوئی تضاد نہیں۔
  • تخلیق (خلق) اور دحو کے مراحل مختلف ہیں، اور ان کا وقت الگ ہونا تضاد نہیں بلکہ فطری ترتیب کی وضاحت ہے۔
  • ایاز نظامی کے اعتراضات لغوی غلطیوں، سیاق و سباق کو نظر انداز کرنے، اور خودساختہ تاویلات پر مبنی ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے