قرآن مجید کا صوتی جمال
قرآن مجید اپنی صوتی خوبیوں اور جمال کے اعتبار سے ایک بے مثال نعمت ہے۔ یہ دنیا کی واحد کتاب ہے جس کی تلاوت نہ صرف خشیتِ الٰہی اور قلبی سکون پیدا کرتی ہے بلکہ ذوقِ سماعت کے لیے بھی جمال آفریں ہے۔ اس کی تلاوت سے زبان کو مٹھاس اور شیریں سخنی کا لطف ملتا ہے، جبکہ سننے والوں کے لیے یہ دلکش آواز سامعہ نواز ثابت ہوتی ہے۔ قرآن کی تلاوت کا صوتی جمال دل و دماغ کو سرشار کر دیتا ہے اور روح و بدن میں خوشی اور سکون کی لہر دوڑا دیتا ہے۔ جب قرآن کے الوہی کلام کا جلال انسانی آواز کی خوبصورتی سے ملتا ہے تو اس کا اثر اور پیغام دلوں کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے۔
تلاوت کا جمال اور تاثیر
- قرآن کی خوبصورت تلاوت قاری اور سامع دونوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔
- خوبصورت اور مترنم تلاوت دل میں خوشی اور انبساط کے جذبات پیدا کرتی ہے، جیسے کسی آبشار کا دلکش نغمہ دلوں میں رس گھول دیتا ہے۔
- ایک ماہر قاری اپنی آواز کے ذریعے قرآن کے حسن کو سامعین کے دل و دماغ میں منتقل کرتا ہے، چاہے وہ اس بات سے خود آگاہ ہو یا نہ ہو۔
قرآن کے صوتی جمال کا تاریخی اثر
اسلام کے ابتدائی دور سے ہی قرآن کے فنی جمال اور اعجاز نے دلوں کو مسخر کیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قبولِ اسلام کا واقعہ اس کی ایک واضح مثال ہے۔ وہ فرماتے ہیں:
"جب میں نے قرآن سنا تو مجھ پر رقت طاری ہوگئی، میں رونے لگا اور اسلام قبول کرلیا”
(ماخذ: قرآن مجید کے فنی محاسن، ص ۵۶)
حتیٰ کہ ولید بن مغیرہ جیسے جانی دشمن بھی قرآن کے حسن سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ انہوں نے کہا:
"بخدا قرآن میں شیرینی پائی جاتی ہے۔ یہ تروتازہ کلام ہے، یہ سب سے ارفع و اعلیٰ ہے، اور کوئی چیز اس سے بلند نہیں”
(ماخذ: قرآن مجید کے فنی محاسن، ص ۵۶)
غیر مسلم مستشرقین کی تعریف
قرآن کے صوتی جمال سے غیر مسلم دانشور اور مستشرقین بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔
اے۔ جے۔ آربری (A.J. Arberry)، جو بیسویں صدی کے ایک نمایاں مستشرق تھے، لکھتے ہیں:
"جب میں قرآن کی قراءت سنتا ہوں تو ایسا محسوس ہوتا ہے گویا کوئی نغمہ سن رہا ہوں۔ اس شیریں نغمہ میں ایک مسلسل دھن سنائی دیتی ہے جو دل کی دھڑکن کی مانند محسوس ہوتی ہے”
(ماخذ: قرآن مجید کے فنی محاسن، ص ۵۶)
ہندو مصنف شیو کے کمار نے بھی قرآن کی موسیقیت اور نغمگی کا کھلے دل سے اعتراف کیا ہے۔
قرآن کا صوتی معجزہ: قاری عبدالباسط کا واقعہ
مصر کے مشہور قاری عبدالباسط رحمہ اللہ کے حسنِ قراءت کے کئی معجزے مشہور ہیں۔
ایک مرتبہ، امریکہ کے دورے کے دوران، کسی نے ان سے قرآن کے معجزات کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے ایک واقعہ سنایا:
انہوں نے بتایا کہ روس میں ایک میٹنگ کے دوران انہوں نے سورہ طٰہٰ کی تلاوت کی۔ تلاوت کے دوران چند دہریے سن کر اشکبار ہو گئے۔ جب ان سے رونے کی وجہ پوچھی گئی تو انہوں نے کہا:
"ہمیں سمجھ نہیں آئی کہ یہ کیا پڑھا جا رہا ہے، لیکن اس کی آواز اور الفاظ میں ایسی تاثیر تھی کہ دل نرم ہوگئے اور آنکھوں سے آنسو بہنے لگے”
قاری عبدالباسط رحمہ اللہ نے فرمایا:
"یہ قرآن کا معجزہ ہے کہ وہ دلوں کو اپنی تاثیر سے پگھلا دیتا ہے، چاہے سننے والے اس کی زبان اور معانی سے واقف نہ ہوں”
خلاصہ
قرآن مجید کا صوتی نظام ایک منفرد اعجاز ہے، جو نہ صرف انسانی آواز کی مہارت پر مبنی ہے بلکہ خود قرآنی الفاظ اور حرکات میں ایک قدرتی موسیقیت اور نغمگی رکھتا ہے۔ اس کی تلاوت سے انسان ایک پاکیزہ، نرالی اور ہوش آفریں موسیقیت کا لطف اٹھاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ غیر عربی زبان جاننے والے افراد بھی قرآن کی تلاوت سن کر حیرت اور سرور کی کیفیت میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔