قرآن و حدیث میں تضاد کی صورت میں کس کو ترجیح دی جائے؟
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃجلد 1

سوال

محترم میرا سوال یہ ہے کہ اگر کہیں قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں کوئی تضاد پایا جائے تو افضل کس کو سمجھا جائے ، یعنی کس حکم کو ساقط کیا جائے اور کس حکم کو مانا جائے؟

الجواب

قرآن اور حدیث دونوں ایک ہی نور کی دو کرنیں ہیں،قرآن وحی جلی ہے تو حدیث وحی خفی ہے۔آپ کی ہر حدیث وحی اورمنزل من اللہ ہے:ارشاد باری تعالی ہے:
’’وما ينطق عن الهوي ان هو الا وحي يوحي‘‘
وہ اپنی مرضی سے کوئی بات نہیں کرتے۔ وہ تو سراسر وحی ہوتی ہے۔
قرآن مجید بھی پہلے حدیث ہے پھر قرآن ہے،کیونکہ قرآن کی قرآنیت کے بارے میں ہمیں آپ نے ہی بتلایا ہے۔قرآن اور صحیح حدیث دونوں پر عمل کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔

دوسری بات

آپ یہ ذہن نشین کر لیں کہ صحیح حدیث اور قرآن مجید میں کہیں بھی تضاد نہیں ہے،ممکن ہے ایک بات ہماری عقل میں نہ آرہی ہو اور ہم اس کو تضاد پر محمول کررہے ہوں،حالانکہ اس میں تضاد نہ ہو۔ اگر کہیں پر نصوص متعارض ہوں تو اس تعارض کو دور کرنے کے لئے محدثین نے متعدد طریقے بتائے ہیں ،جن کی تفصیلات اصول حدیث کی کتب میں موجود ہیں۔ قرآن اور حدیث کے درمیان فرق کرنا ایک حرام عمل ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!