سوال:
قرآن میں وقف لازمہ سے کیا مراد ہے؟ کیا یہ وہی ہے جو قرآن کے حاشیے میں وقف لازم، وقف جائز، اور وقف مطلق کے طور پر لکھا گیا ہے؟ اور یہ کس نے لکھے ہیں؟
الجواب:
الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!
وقف مسنون کا مفہوم
سنت میں "وقف مسنون” سے مراد ہر آیت کے آخر میں رکنا ہے، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت کا طریقہ تھا۔
📖 سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا:
"آپ صلی اللہ علیہ وسلم آیت آیت کو علیحدہ علیحدہ کر کے پڑھتے تھے، جیسے:
﴿بِسمِ اللَّـهِ الرَّحمـٰنِ الرَّحيمِ﴾
(پھر توقف کرتے)
﴿الحَمدُ لِلَّـهِ رَبِّ العـٰلَمينَ﴾
(پھر توقف کرتے)
﴿الرَّحمـٰنِ الرَّحيمِ﴾
(پھر توقف کرتے)
﴿مـٰلِكِ يَومِ الدّينِ﴾
📖 (جامع ترمذی: 248، مسند احمد: 6/302، مشکوٰۃ: 2204، سند صحیح)
اسی مفہوم کو امام ابن قیم رحمہ اللہ نے "زاد المعاد” (1/164) میں بھی ذکر کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آیت آیت کو جدا جدا کر کے پڑھتے تھے، اور آپ کی قراءت واضح ہوتی تھی۔
📖 مزید تفصیل کے لیے دیکھیں: ارواء الغلیل (2/59، حدیث 243)
قرآن کے حاشیے پر وقف کی نشانیوں کا حکم
قرآن کے حاشیے میں لکھے گئے "وقف لازم، وقف جائز، اور وقف مطلق” کی کوئی شرعی اصل نہیں ہے۔
علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ نے "العرف الشذی” (2/120) میں لکھا:
"قرآن کے حواشی میں وقف لازم یا وقف واجب جو آپ لکھا ہوا پاتے ہیں، اس کی کوئی اصل نہیں۔”
امام جزری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"قرآن مجید میں کوئی وقف واجب نہیں ہے۔”
امام سیوطی رحمہ اللہ نے "الاتقان” میں امام ابو یوسف رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے:
"ہمارے زمانے میں قرآن میں جو وقف کے نشانات لکھے گئے ہیں، ان کی کوئی اصل نہیں۔”
بعض علماء کا کہنا ہے کہ حدیث میں مذکور "وقف” سے مراد سانس توڑنا نہیں، بلکہ "سکتہ” (مختصر وقف) ہے۔
نتیجہ
قرآن کے حاشیے میں "وقف لازم، وقف جائز، اور وقف مطلق” جیسی نشانیاں کسی صحیح حدیث یا سنت سے ثابت نہیں۔
سنت سے ثابت "وقف مسنون” یہ ہے کہ ہر آیت کے آخر میں توقف کیا جائے، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت کا طریقہ تھا۔
قرآن کی تلاوت میں اصل چیز تجوید اور ترتیل کے اصولوں کو اپنانا ہے، نہ کہ غیر مستند نشانات پر عمل کرنا۔
📖 (العرف الشذی، الاتقان، زاد المعاد، ارواء الغلیل، جامع ترمذی، مسند احمد)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب