ڈاکٹر گیری ملر اور قرآن پر تحقیق
ڈاکٹر گیری ملر، جو ایک کینیڈین ریاضی دان اور مسیحی مبلغ تھے، نے قرآن مجید میں خامیاں تلاش کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ وہ عیسائیت کی تبلیغ میں اسے استعمال کر سکیں۔ مگر قرآن پر تحقیق کے بعد ان کی توقعات کے برعکس نتائج سامنے آئے، اور وہ کوئی بھی خامی تلاش کرنے میں ناکام رہے۔ مزید برآں، قرآن کی گہری بصیرتوں اور تعلیمات نے انہیں اتنا متاثر کیا کہ انہوں نے اسلام قبول کر لیا اور عیسائیت کی بجائے اسلام کے مبلغ بن گئے۔ ان کے مختلف لیکچرز اور تحریریں آج بھی مختلف ویب سائٹس پر موجود ہیں۔
قرآن پر ڈاکٹر ملر کا تحقیقی لیکچر
ہم ڈاکٹر گیری ملر کے قرآن پر ایک تحقیقی لیکچر کا ترجمہ پیش کر رہے ہیں، جس میں قرآن کا مختلف زاویوں سے تجزیہ کرتے ہوئے اس کی حقانیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ ان کی تحریر نہ صرف قرآن کی صحت اور صداقت کو مختلف سائنسی اور تاریخی پہلوؤں سے ثابت کرتی ہے بلکہ مخالفین کے اعتراضات کا بھی تجزیہ کرتی ہے۔ ڈاکٹر ملر نے اسلام قبول کرنے سے پہلے جس گہرائی سے قرآن کا جائزہ لیا، اس کی منفرد خصوصیات پر بحث کی، اور یہ باتیں ایسی ہیں جو قرآن کو دیگر کتب سے الگ ثابت کرتی ہیں۔
قرآن کے حیرت انگیز نکات
یہ حقیقت ہے کہ قرآن کی عظمت کا اعتراف صرف مسلمان نہیں بلکہ غیر مسلم بھی کرتے ہیں، یہاں تک کہ اسلام کے کھلے مخالفین بھی اس کا انکار نہیں کر سکتے۔ جب کوئی شخص اس کتاب کا مطالعہ کرتا ہے تو اسے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ قرآن اس کے تمام تصورات اور توقعات کے برعکس ہے۔
قرآن کی منفرد حیثیت
عام طور پر قدیم تاریخی کتب سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنے زمانے کی صحت، علاج اور عمومی طرز زندگی کے متعلق معلومات فراہم کریں گی۔ بائبل اور دیگر کتابیں بھی ایسا کرتی ہیں، مگر قرآن اس معاملے میں منفرد ہے۔ قرآن میں ایسی کسی چیز کا ذکر نہیں ہے جو اس کے زمانے کے کسی طبی یا سائنسی عقیدے پر مبنی ہو۔ قرآن اپنے وقت سے باہر کی معلومات اور اصول پیش کرتا ہے، جو آنے والے ادوار میں بھی سائنس سے مطابقت رکھتے ہیں۔
قرآن میں سائنسی صداقت
قرآن کے مختلف علمی موضوعات اور بیانات کو دیکھ کر یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہ محض ایک عام انسانی کلام نہیں ہے۔ مثلاً قرآن سمندر، فضا، زمین اور آسمانوں کی تخلیق کے بارے میں ایسے نکات بیان کرتا ہے جن کی تصدیق جدید سائنس بھی کرتی ہے۔ پروفیسر کیتھ مور جیسے سائنسدانوں نے علم الجنین کے میدان میں قرآن کی تعلیمات کو سائنسی اعتبار سے درست پایا، اور اس نے اس بات کی تصدیق کی کہ قرآن کے بیانات انسانی علم کی دسترس سے باہر تھے اور صرف اللہ تعالیٰ کا کلام ہو سکتے ہیں۔
قرآن کا چیلنج اور استدلال
قرآن خود کو الٰہی وحی ثابت کرنے کے لیے اپنے قاری کو تحقیق اور تجزیے کی دعوت دیتا ہے اور کہتا ہے کہ اگر یہ اللہ کا کلام نہ ہوتا تو اس میں اختلافات ہوتے۔ یہ چیلنج نہ صرف اہل علم کو دعوت دیتا ہے بلکہ ان کے سامنے ایک معقول اور واضح معیار رکھتا ہے جس سے یہ اپنی سچائی کا ثبوت فراہم کرتا ہے۔
موضوعی تجزیہ
قرآن کریم کو موضوعی اعتبار سے بھی پرکھا جا سکتا ہے۔ اس کے بیانات اور کائنات سے متعلق معلومات ریاضی کے قانون کے مطابق حیران کن طور پر درست ثابت ہوتے ہیں۔