قرآن: انسانیت کے لیے واحد لازمی کتاب
تحریر: محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

دنیا کے اس وسیع علمی گلشن میں بے شمار کتب اور لٹریچر کی تخلیق ہوچکی ہے

جو مختلف زبانوں اور خطوں میں متنوع موضوعات پر مبنی ہیں۔ اس کثرتِ کتب کے باوجود یہ سوال اپنی جگہ برقرار ہے کہ قرآن کریم کو ہی کیوں پڑھنا، سمجھنا اور اس پر عمل کرنا ہر انسان کے لیے ضروری ہے؟ یہ سوال اس لحاظ سے فطری ہے کہ اس کا جواب عقلی اور فطری دلائل کی بنیاد پر چاہیے۔

مذہب کی انسانی فطرت سے وابستگی

ہر انسان کسی نہ کسی مذہب یا عقیدے کا پابند ہے، چاہے وہ کسی بھی مذہب کو مانتا ہو یا نہ مانتا ہو۔ یہ ایک فطری ضرورت ہے کہ انسان کسی مابعدالطبیعاتی حقیقت کو قبول کرتا ہے، یہاں تک کہ جو لوگ کسی مذہب کے پیروکار نہیں ہوتے، ان کا کسی مذہب کو نہ ماننا بھی ایک طرح کا عقیدہ ہی ہے۔

الہامی کتب کا تقابلی جائزہ

دنیا کے تمام مذاہب کے ماننے والے اپنی مذہبی کتابوں کو مقدس اور الہامی قرار دیتے ہیں۔ عیسائیت میں انجیل، ہندو دھرم میں وید اور گیتا، یہودیت میں تورات و زبور، زرتشتیت میں اوستا، بدھ مت میں تری پتاکا اور تاؤ مذہب میں تا-تے-کنگ، سب ہی اپنے پیروکاروں کے نزدیک مقدس ہیں۔ ایسے میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیوں ہر انسان کو قرآن پڑھنا چاہیے؟ دیگر الہامی کتابیں کیوں نہیں؟

الہامی کتب کے بارے میں چند فطری شرائط

الہامی کتب کے حقیقی اور ناقابلِ تردید ہونے کے لیے چند شرائط لازم ہیں، جن میں شامل ہیں:

  • کتاب اپنی اصل زبان اور حالت میں محفوظ ہو۔
  • کتاب کی زبان زندہ اور اپنی گرامر و ادب کے ساتھ موجود ہو۔
  • جس شخصیت پر کتاب نازل ہوئی، اس کی زندگی کے واقعات مستند ہوں اور تاریخ میں محفوظ ہوں۔

ان اصولوں کی روشنی میں مختلف الہامی کتابوں کا جائزہ لیتے ہیں۔

عہد نامہ جدید (انجیل)

  • انجیل اپنے اصل عبرانی متن میں دستیاب نہیں، جس کی وجہ سے اس کی استنادی حیثیت متاثر ہوئی ہے۔
  • عبرانی زبان بھی اپنے اصل ادبی و لسانی حسن کے ساتھ باقی نہیں رہی۔
  • حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی کے ابتدائی سال نامعلوم ہیں، جس سے ان کی شخصیت کا تاریخی پہلو نامکمل رہتا ہے۔

وید

  • وید اپنے اصل سنسکرت متن میں موجود نہیں ہے۔
  • سنسکرت زبان بھی اپنے قدیم ادبی معیار اور زندگی سے محروم ہوچکی ہے۔
  • وید کے نزول کا وقت، مقام اور شخصیات کا تعین ممکن نہیں۔

بھگوت گیتا

  • گیتا بھی اپنی اصل شکل میں موجود نہیں ہے اور سنسکرت زبان میں تحریر شدہ ہے، جسے آج عام فہم نہیں کہا جاسکتا۔
  • یہ کتاب فلسفۂ مذہب کے متعلق ہے، لیکن اس میں کوئی نئی شریعت پیش نہیں کی گئی۔

عہد نامہ قدیم

  • توریت و زبور اور دیگر صحائف کا اصل عبرانی متن دستیاب نہیں، اور مختلف نسخوں میں تناقضات موجود ہیں۔
  • حضرت موسیٰ علیہ السلام کی زندگی کی کچھ تفصیلات دستیاب ہیں، لیکن یہ پہلو واضح نہیں کہ ان کی ازدواجی اور سماجی زندگی کیسی تھی۔

اوستا

  • اوستا کے اصل نسخے اور زبان کی صحیح حیثیت واضح نہیں۔
  • زرتشت کی زندگی کے بارے میں بھی تاریخی شواہد ناکافی ہیں۔

تری پتاکا

  • گوتم بدھ کی تعلیمات کو ان کے بعد کے پیروکاروں نے مرتب کیا، جس سے ان کی الہامی حیثیت پر سوال اٹھتا ہے۔
  • اس میں بنیادی طور پر اخلاقیات کی تعلیمات ہیں۔

تا-تے-کنگ

  • تا-تے-کنگ ایک مختصر کتاب ہے جو چینی زبان میں ہے، جو اہل چین تک محدود ہے اور عالمی فہم سے قاصر ہے۔
  • لا-زو کی زندگی کے بارے میں معلومات ناکافی ہیں۔

قرآن کریم کا استناد

ان ہی فطری شرائط کے مطابق قرآن کریم کا جائزہ لینے پر یہ منفرد حیثیت میں سامنے آتی ہے:

  • قرآن کریم اپنے اصل عربی متن میں چودہ سو سال سے محفوظ ہے۔
  • عربی زبان آج بھی زندہ ہے اور دنیا کی ایک معروف زبان ہے۔
  • قرآن کریم کی تعلیمات جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہی عملاً نافذ ہوئیں۔

قرآن کا منفرد دعویٰ

قرآن یہ دعویٰ کرتا ہے کہ یہ آخری الہامی کتاب ہے اور انسانیت کے لیے رہنمائی کا آخری ذریعہ ہے۔ اس کے مطابق، جس پر یہ کتاب نازل ہوئی، وہ اللہ کے آخری پیغمبر ہیں۔ اس کا پیغام نہ صرف زمانۂ قدیم بلکہ ہر دور اور ہر خطے کے لیے یکساں ہے۔

نتیجہ

قرآن کریم انسانیت کے لیے وہ کتاب ہے جس کی ضرورت ہر انسان کو ہے، کیونکہ:

  • یہ ہر فرد کے لیے ہے۔
  • اس کے اصل متن کی حفاظت اللہ نے خود فرمائی۔
  • اس کے الفاظ کو لاکھوں انسانوں نے حفظ کیا۔
  • عربی زبان آج بھی زندہ ہے اور اس کی ادبی شان برقرار ہے۔
  • اس کے ملہم کی زندگی دنیا میں سب سے زیادہ روشن اور محفوظ ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے