سوال
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک مسجد جہاں کہ بوجہ مصلیوں کی کثرت کے جائے نماز تنگ ہونے کی بنا پر ایک ایسی مملوک زمین جو مسجد سے ملحق تھی اور جس میں چند پرانی قبریں تھیں اور مالکان زمین نے مسجد کے لیے وقف کر دی ہو، نیز بحالت مجبوری جب کہ مسجد کے کسی جہت جائے نماز پڑھانے کو زمین ہی نہ ہو اگر ایسی صورت میں مذکورہ بالا زمین پر مسجد بڑھا دی گئی ہو، تو کیا ان وجوہات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس مسجد میں جو کہ قبروں پر تعمیر کر دی گئی ہو، بلا کراہت نماز پڑھنی درست ہے یا نہیں؟ بينوا توجروا
الجواب
اہل اسلام کی قبروں پر مسجد بنانا کسی صورت میں جائز نہیں، اس لیے کہ دو (۲) حال سے خالی نہیں یا تو قبروں کو برابر کر کے ان پر مسجد بنائی جائے یا ہڈیاں نکلال کر پھینک دی جائیں، اور یہ ہر دو صورتیں ممنوع ہیں اور قبروں پر مسجد بنانے والوں پر حدیث میں لعنت وارد ہے۔ اور مسلم کی قبر پر بیٹھنا، اس کی طرف یا اس پر نماز پڑھنا بھی منع ہے۔ اور مسجد کی صورت میں یہ امور لازمی ہیں، بلکہ مسلم کی قبر پر ٹیک لگانا بھی منع ہے، اور اس کی ہڈیوں کو توڑ کر پھینکنا بھی منع ہے، الغرض ہر طرح سے مسلم کا احترام واجب ہے۔اولہ حسب ذیل ہیں:
قَال رَسُوْلَ اللّٰهِ صلى الله عليه وسلم: «لَعَنَ اللّٰهُ الْيَهُوْدَ وَالنَّصَارَي اتََّخَذُوْا قُبُوْراً نْبِيَآئِهِمْ مساجدا» (صحیح بخاری)
قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلى الله عليه وسلم: «لَا تُصَلُّوْا اِلَي الْقُبُوْرِ وَلَا تَجْلِسُوْا عَلَيْها» (صحیح مسلم)
وَفِيْ رَوَايَة الطَّبْرَانِيْ الْكَبِيْرِ لَا تُصَلُّوْا اِلٰي قَبْرٍا وَلَا عَلٰي قَبْرٍ انتهيٰ وَفِيْ رَوَايَة السُّنَنِ اِلَّا ابْنِ مَاجَة لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلى الله عليه وسلم وَزَائِرَاتِ الْقُبُوْرِ وَالْمُتَّخِذِيْنَ عَلَيْهَا الْمَسَاجِدَ وَالسُّرُجَ انتهيٰ وَعَنْ عَمْرو بْنِ حَزْمٍ قَالَ رَاٰنِيْ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مُتَّكِاً عَلٰي قَبْرٍ فَقَالَ لَا تُوْذِ صَاحَبَ هٰذَا الْقَبْرِ انتهٰي رَوَاهُ اَحْمَدُ بِسَنَدٍ صَحِيْحٍ وَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلى الله عليه وسلم كَسْرُ عَظْمِ الْمَيَّتِ كَكَسْرِهٖ حَيًّا رَوَاهُ اَبُوْ دَاؤدَ بِاِسْنَادٍ عَلٰي شَرطٍ مُسْلِمٍ وَّزَادَ ابْنُ مَاجَةَ مِنْ حَدِيْثِ اُمِّ سَلَمَّة فِي الْاِثْمِ انتهيٰ
اور پرانی قبریں اگر قبرستان عام کی ہیں، تو وہ کسی کی ملک نہیں اور اگر خاص کسی قوم کی قبریں ہیں تو بھی وہ بحکم اولہ مذکورہ بالا قابل بناء مسجد نہیں ہو سکتیں، ہاں غیر مسلم کی قبر کی ہڈیاں نکال کر مسجد بنائی جا سکتی ہے مسلم کی نہیں، اگر اور زمین کسی جہت نہیں مل سکتی تو اور جگہ بڑی مسجد کی تجویز کریں، نہ ہو سکے تو جو کچھ ہو رہا ہے اس پر اکتفاء کریں، مگر خلاف شرع نہ کریں، اگر بالفرض اس زمین کے ملانے کے بعد بھی نمازی اور بڑھ جائیں تو جو تجویز جب کریں گے، وہی اب کریں۔ هذا ما عندي واللّٰه أعلم وعلمه أتم وأحكم.
(راقم ابو سعید محمد شرف الدین ناظم مدرسہ سعیدیہ عربیہ دہلی، اہل حدیث گزٹ جلد نمبر ۵ ش نمبر ۱)