جس تقلید کی آج بڑی دھوم دھام سے تبلیغ کی جاتی ہے اور اس کے مخالفین کو (مبتدعین کی طرف سے ) بد مذہب، گستاخ ائمہ، مشرک، کافر، بدعتی، قادیانی، مرزائی، بدبخت، وہابی، غیر مقلد جیسے القابات سے موسوم کیا جاتا ہے اس کی حقیقت حنفی پیشوا، حنفی امام قاضی عبیداللہ ابو زید الدبوسی حنفی( متوفی ۴۳۰ ھ) اپنی شہرہ آفاق کتاب‘‘ تقویم الأدلۃ في أصول الفقہ’’(ص۳۹۰) میں کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں:
‘‘فالمقلد فی حاصل أمرہ ملحق نفسہ بالبھائم فی اتباع الأولاد الأمھات علی مناھجھا بلا تمییز فإن ألحق نفسہ بھا لفقدہ آلۃ التمییز فمعذور فید اویٰ ولا یناظر، وإن ألحقہ بھا ومعہ آلۃ التمییز فالسیف أولیٰ بہ حتی یقبل علی الألۃ’’(تقسیم الأدلۃ، مطبع دارالکتب العلمیۃ بیروت ، لبنان)تقلید کا ما حاصل(نتیجہ) یہ ہے کہ مقلد اپنے آپ کو جانوروں (ڈنگروں ) کی لسٹ میں شامل کر لیتا ہے جس طرح جانوروں کے بچے اپنی ماؤوں کے پیچھے آنکھیں بند کر کے چلتے ہیں (اسی طرح مقلد اپنے خود مقرر کردہ پیشوا کے قول پر بغیر دلیل کے آنکھیں بند کر کے عمل کرتا ہے)
مقلد دماغی مریض ہوتاہ ے: الدبوسی مزید لکھتے ہیں: اگر مقلد نے اپنے آپ کو جانور(ڈنگر) اس لئے بنا لیا ہے کہ وہ عقل و شعور سے پیدل ہے تو اس کا (دماغی ہسپتال میں ) علاج کرایا جائے۔
مقلد کو مناظرہ کی اجازت نہیں: ابو زید الدبوسی حنفی ان بدعتی تقلید پرستوں کو قیمتی مشورہ دیتے ہیں جو دن رات مناظروں کا ڈھونگ رچائے پھرتے رہتے ہیں کہ عقل کے اندھو:
‘‘ولا یناظر’’ کہ ایک دماغ خراب مقلد سے مناظرہ ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ یہ تو عقل سے پیدل ہوتا ہے۔
[فائدہ : سیوطی لکھتے ہیں کہ غزالی نے کتاب التفرقہ میں کہاہے کہ : مقلد کا کام یہ ہے کہ وہ خاموش رہے (الحاوی للفتاوی ۱؍۱۱۶، الفتاوی الأصولیۃ الدینیۃ]
مقلد کا علاج تلوار ہے:وہ لکھتے ہیں اگر عقل و شعور کے باوجود اسے تقلید پرستی کا جنون ہے تو پھر اس (ہٹ دھرم، متعصب و غالی) مقلد کا علاج (اسلامی حکومت کی) تلوار ہے، یہاں تک کہ اس کی عقل ٹھکانے لگ جائے۔ کیونکہ انسانی شرف کو ترک کر کے تعصب و عناد کی بنیاد پر اپنے آپ کو جانور(ڈنگر) بنانا انسانی عظمت کو بغیر چھری کے ذبح کرنے کے مترادف ہے۔ تقلید پرستی، امام پرستی اور مذہب پرستی کا ڈھونگ رچانے والے غالی و متعصب مقلدین حضرات سے گزارش ہے کہ اپنے اصولی پیشوا اور حنفی امام کی نصیحت پر غور کر کے تقلید کے مرض سے ہمیشہ کے لئے نجات حاصل کریں۔ ورنہ ساری زندگی ذلت و رسوائی کے علاوہ قیامت کے دن پچھتاوے کا (بھی ) سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘وَاَنّٰی لَہُ الذِّکْرٰی ط’’(الفجر :۲۳) اور اس دن کا پچھتاوا کسی کام کا نہ ہوگا۔
وصلی اللہ علی سیدنا محمد وعلی آلہ واصحابہ أجمعین۔
2 Responses
ماشاءالله
ياأسفا كس انداز مين امت مسلمه مين تفريق ڈالنے کی سازشیں ہورہی ہے ایک طرف تقلید پر رد اور دوسری طرف امام قاضی عبیداللہ ابو زید الدبوسی حنفی( متوفی ۴۳۰ ھ) کو حنفی حنفی کہ کر حنفیت کا اقرار بہی .
موصوف مقلدین کو مقلدین کے فقہاء کے زریعے راہ راست پر لانے کی ایک ادنٰی سی کوشش ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے قرآن میں جگہ جگہ عیسائیوں اور یہودیوں کو ان کی اپنی کتابوں کے حوالے دے کر حق بات کی دعوت دی گئی ہے۔ لیکن کیا کہا جا سکتا ہے کیونکہ اس سب کو سمجھنے کے لئے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے اور بدقسمتی سے مقلدین کی اکثریت بغیر عقل و دلیل کے اندھا دھند تقلید کی عادی ہے۔