فوت شدہ پر تنقید سے متعلق قرآن و حدیث کی تعلیمات
مرتب کردہ: توحید ڈاٹ کام

اسلام دینِ رحمت ہے، جس میں زندہ اور فوت شدگان سب کے بارے میں عدل، احترام اور بھلائی کی تعلیم دی گئی ہے۔ زیرِ نظر مضمون میں قرآن مجید اور احادیثِ نبوی سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے یہ واضح کیا جائے گا کہ فوت شدگان پر تنقید کرنا کیوں جائز نہیں، اور ایک مسلمان کو اس معاملے میں کیا رویہ اپنانا چاہیے۔

1. قرآن مجید کی رہنمائی

(1.1) سابقہ امتوں کا معاملہ اللہ کے سپرد

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُمْ مَا كَسَبْتُمْ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ

(سورۃ البقرہ: 134)

ترجمہ: “یہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی۔ ان کے اعمال ان کے لیے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لیے۔ اور ان کے اعمال کے بارے میں تم سے بازپرس نہ ہوگی۔”

  • اس آیتِ کریمہ سے معلوم ہوتا ہے کہ جو لوگ اس دنیا سے رخصت ہوگئے، ان کے اعمال ان کے ساتھ جاچکے ہیں اور ہم سے ان کے بارے میں سوال نہ ہوگا۔
  • ہمیں اپنی اصلاح کی طرف توجہ دینی چاہیے کیونکہ ہمارا حساب ہمارے اعمال کے مطابق ہوگا۔

2. احادیثِ مبارکہ سے رہنمائی

(2.1) مُردوں کو بُرا بھلا کہنے کی ممانعت

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ مبارک ہے:

لَا تَسُبُّوا الْأَمْوَاتَ فَإِنَّهُمْ قَدْ أَفْضَوْا إِلَىٰ مَا قَدَّمُوا

(صحیح بخاری: 1393، سنن نسائی: 1936، مسند احمد: 6/180)

ترجمہ: “مُردوں کو گالی نہ دو، کیونکہ وہ اپنے آگے بھیجے ہوئے (اچھے یا برے) اعمال کو پہنچ گئے ہیں۔”

  • اس حدیث میں واضح طور پر منع کیا گیا کہ جو فوت ہوگئے، انہیں بُرا بھلا نہ کہو۔
  • ان کے برے اعمال کی سزا یا جزا اب اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے اور وہ اس کے آگے حاضر ہوچکے ہیں۔

(2.2) ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا واقعہ

ایک مجلس میں اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے یزید بن قیس کا تذکرہ کرتے ہوئے سخت الفاظ کہے، اس پر کسی نے بتایا کہ وہ تو وفات پاچکا ہے۔ یہ سن کر عائشہ رضی اللہ عنہا نے فوراً استغفار پڑھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان یاد دلایا کہ فوت شدگان کو برا بھلا نہ کہا جائے۔

{ صحیح ابن حبان :5/43 ، نمبر :2010 }

اس واقعے سے ثابت ہوا کہ جب ایک صحابیہ (اور اہل بیت میں شامل اُمّ المؤمنین) نے بھی اُس شخص کو، جو زندہ حالت میں ان کے خلاف بدزبانی کرتا تھا، وفات پانے کے بعد برا کہنے سے اجتناب فرمایا تو ہمارا بھی یہی طریق ہونا چاہیے۔

(2.3) ساتھی کے انتقال کے بعد اس کی خامیوں کے پیچھے نہ پڑنا

ایک اور ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:

إِذَا مَاتَ صَاحِبُکُمْ فَدَعُوہُ، وَلَا تَقَعُوا فِیہِ

(سنن ابوداؤد: 4899)

ترجمہ: “جب تمہارا کوئی ساتھی فوت ہوجائے تو اسے چھوڑ دو اور اس کی خامیاں مت تلاش کرو۔”

(2.4) مُردوں کو برا کہنے سے زندوں کو تکلیف

حدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:

لَا تَسُبُّوا الْأَمْوَاتَ فَتُؤْذُوا بِهِ الْأَحْیَاءَ

(جامع ترمذی، حدیث نمبر 1982)

ترجمہ: “مُردوں کو گالی نہ دو کہ اس سے زندوں کو تکلیف پہنچتی ہے۔”

  • جب کسی مرے ہوئے شخص کے خلاف سخت کلمات ادا کیے جاتے ہیں تو اس کے اہلِ خانہ اور عزیز و اقارب کو صدمہ پہنچتا ہے۔
  • اسلام میں کسی کو بےجا تکلیف دینے کی سخت ممانعت ہے۔

3. شرک سے بچاؤ اور آخری انجام کی فکر

  • اسلام میں شرک کو سب سے بڑا گناہ قرار دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ جس کو چاہے معاف فرمادے گا۔
  • چنانچہ جن لوگوں کے بارے میں واضح شرکیہ حالت ثابت نہ ہو، ان پر فیصلے صادر کرنا درست نہیں۔
  • ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے اعمال کی فکر کریں، اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کی اتباع کریں اور دوسروں کے انجام کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کردیں۔

4. تنقید اور بدگوئی سے بچنے کے فوائد

  • اللہ کی خوشنودی: جب ہم اللہ کے حکم کی پابندی کرتے ہوئے مُردوں کو بُرا کہنے سے رُک جاتے ہیں تو یہ اللہ کی خوشنودی کا باعث بنتا ہے۔
  • معاشرتی ہم آہنگی: فوت شدگان کی بُرائی سے بچنے کا رویہ خاندانوں اور معاشروں میں رنجشوں اور دشمنیوں کو کم کرتا ہے۔
  • ذاتی اصلاح: دوسروں کے خلاف کینہ رکھنے کے بجائے اپنی آخرت اور اعمال کی بہتری پر توجہ مرکوز کرنے سے ایمان اور اخلاقی تربیت میں اضافہ ہوتا ہے۔

اختتامیہ

فوت شدگان کے اعمال اللہ تعالیٰ کے حوالے ہیں۔ ان کی اصلاح یا سزا و جزا ہمارے ہاتھ میں نہیں۔ ہماری ذمہ داری اپنی اصلاح اور اپنے اعمال میں بہتری لانا ہے۔ قرآن و حدیث میں واضح ہدایت ہے کہ فوت ہوجانے والوں کے حق میں بدگوئی کرنا جائز نہیں؛ یہ عمل اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں، اور نہ ہی اسلامی اخوت و اخلاق کے مطابق ہے۔ چنانچہ ہمیں چاہیے کہ فوت شدگان کے بارے میں منفی باتوں سے اجتناب کریں، ان کا معاملہ اللہ کے سپرد کردیں، اور اپنی آخرت کی فکر میں لگ جائیں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی اور دوسروں کی اصلاح کی توفیق عطا فرمائے اور فوت شدگان کی مغفرت فرمائے۔ آمین۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1