فرائیڈ کے نظریات اور اخلاقی اقدار کا زوال

تعارف

سگمنڈ فرائیڈ (1865-1939ء) کے مطابق انسان اپنی پیدائش سے پہلے ہی جنسی خواہشات رکھتا ہے۔
یہ خواہشات شعور میں آتے ہی ماں کی محبت اور باپ سے نفرت کی شکل اختیار کر لیتی ہیں، جنہیں فرائیڈ نے "ایڈی پس کمپلیکس” کا نام دیا۔

فرائیڈ کا نظریہ: بچے اور جنسی جذبات

  • لڑکا: فرائیڈ کے مطابق لڑکا اپنی ماں سے جنسی تعلق کی خواہش رکھتا ہے اور باپ کو اپنا حریف سمجھتا ہے۔ یہ جذبات نفرت اور غصے کو جنم دیتے ہیں۔
  • لڑکی: فرائیڈ کا کہنا ہے کہ لڑکی اپنے آپ کو نامکمل محسوس کرتی ہے اور اپنی ماں کو اس کا ذمہ دار ٹھہراتی ہے۔ اس کے بعد وہ باپ کے ساتھ غیر اخلاقی تعلقات کی خواہش کرتی ہے۔

انسانی فطرت کے بارے میں فرائیڈ کا نظریہ

فرائیڈ کے نزدیک انسان ایک حیوانی فطرت رکھنے والا مغلوب الشہوات مخلوق ہے۔ اس کے مطابق:

  • انسان اپنی شرمناک خواہشات کو آزادانہ طور پر پورا کرے۔
  • سماج کے خوف سے خواہشات کو دبا دے، جو ذہنی بیماریوں جیسے جنون اور پریشانیوں کا باعث بنتا ہے۔
  • مذہب، اخلاق یا علم کے ذریعے اپنے آپ کو تسلی دے، لیکن یہ سب محض ایک فریب ہے اور حقیقت میں ان کی کوئی قدر و قیمت نہیں۔

فرائیڈ کا مذہب پر نظریہ

فرائیڈ نے مذہب کو انسانی نفسیات کا ایک زبردستی کا ضابطہ قرار دیا۔
اس کے مطابق مذہب، انسان کی فطری خواہشات سے کوئی مطابقت نہیں رکھتا۔

مغرب میں فرائیڈ کے نظریے کا اثر

  • مغربی معاشروں میں فرائیڈ کے نظریے نے جنسی آزادی کو فروغ دیا۔
  • مذہب اور سماج کی طرف سے عائد پابندیاں ختم ہو گئیں اور فحاشی ایک عام سی بات بن گئی۔
  • عریانی اور جنسی تعلقات کو معمولی خواہشات کے طور پر دیکھا جانے لگا۔
  • نیچرزم اور نیوڈزم: نئے مذاہب وجود میں آئے، جو عریانی کو مقدس مانتے ہیں۔

مشرق میں فرائیڈ کے نظریے کا اثر

  • مشرقی معاشروں میں بھی فرائیڈ کے خیالات نے اثرات چھوڑے ہیں۔
  • نفسیات کے نصاب میں اس کے نظریے کو شامل کیا گیا ہے، اور اردو میں اس پر کتابیں لکھی جا رہی ہیں۔
  • عریانی اور بے حیائی پر مبنی ادب مقبول ہو رہا ہے، جو دین اور ایمان کو کمزور کر رہا ہے۔

نتیجہ

فرائیڈ کے نظریے نے انسانی جذبات کو صرف حیوانی خواہشات کے تناظر میں دیکھا، جس سے مذہب، اخلاقیات اور سماجی اقدار کو شدید نقصان پہنچا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1