فجر کی سنتوں کی اہمیت
➊ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نوافل میں سب سے زیادہ اہتمام فجر کی سنتوں کا رکھتے تھے ۔“
[بخاري: 196 ، مسلم: 724 ، أبو داود: 1254 ، نسائي: 252/3]
➋ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ركعتا الفجر خير من الدنيا وما فيها
”نماز فجر کی دو سنتیں دنیا وما فیہا سے بہتر ہیں ۔“
[مسلم: 725 ، كتاب صلاة المسافرين وقصرها: باب استحباب ركعتي سنة الفجر والحث عليهما ، ترمذی: 414 ، نسائي: 252/3 ، بيهقي: 470/2]
اگر کوئی فجر کی جماعت سے پہلے سنتیں نہ پڑھ سکے
تو فرائض سے فارغ ہونے کے بعد یہ سنتیں پڑھی جا سکتی ہیں جیسا کہ حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت قیس رضی اللہ عنہ کو جماعت کے بعد یہ دو سنتیں پڑھنے کی اجازت دی۔
[صحيح: صحيح ترمذي: 346 ، كتاب الصلاة: باب ما جاء فيمن يفوته الركعتان قبل الفجر ، ترمذي: 422 ، أحمد: 447/5 ، أبو داود: 1267 ، ابن خزيمة: 1116]
اگر کوئی یہ سنتیں طلوع آفتاب تک نہ پڑھ سکے
تو طلوع آفتاب کے بعد بھی یہ سنتیں پڑھی جا سکتی ہیں۔
[نيل الأوطار: 229/2]
جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من لم يصل ركعتي الفجر فليصلهما بعد ما تطلع الشمس
”جس نے فجر کی دو سنتیں نہ پڑھیں وہ سورج طلوع ہونے کے بعد یہ دو رکعتیں پڑھ لے ۔“
[صحيح: صحيح ترمذي: 347 ، كتاب الصلاة: باب ما جاء فى إعادتهما بعد طلوع الشمس ، الصحيحة: 2361 ، ترمذي: 423 ، ابن خزيمة: 1117 ، ابن حبان: 2472 ، حاكم: 274/1 ، بيهقي: 484/2]
فجر کی سنتیں زیادہ طویل نہیں پڑھنی چاہییں
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر سے پہلے دو سنتیں اس قدر خفیف پڑھتے کہ میں کہتی کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف سورہ فاتحہ ہی پڑھی ہے؟ ۔“
[مسلم: 725 ، كتاب صلاة المسافرين و قصرها: باب استحباب ركعتي الفجر ، بخاري: 197 ، أبو داود: 1255 ، نسائي: 946]
فجر کی سنتوں میں قراءت قرآن
نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی سنتوں میں سے پہلی رکعت میں قُلْ يَايُّهَا الْكَفِرُونَ اور دوسری رکعت میں قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ پڑھتے تھے۔
[مسلم: 726 أيضا ، أبو داود: 1256 ، نسائى: 156/2 ، ابن ماجة: 1148]
فجر کی سنتوں کے بعد لیٹنا
➊ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب فجر کی دو رکعتیں پڑھ لیتے تو اضطجع على شقه الأيمن ”اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جاتے ۔“
[بخارى: 626 ، كتاب الأذان: باب من انتظر الإقامة ، مسلم: 736 ، أبو داود: 1330 ، ترمذي: 440 ، دارمي: 337/1 ، ابن حبان: 2467]
➋ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إذا صلى أحــدكـم ركعتي الفجر فليضطجع على يمينه
”جب تم میں سے کوئی فجر کی دو رکعتیں (یعنی سنتیں ) پڑھ لے تو اپنے دائیں پہلو پر لیٹے ۔“
[صحيح صحيح ترمذي ٣٤٤ كتاب الصلاة: باب ما جاء فى الإضطجاع بعد ركعتي الفجر، صحيح أبو داود: 1146 ، المشكاة: 1206 ، أحمد: 415/2 ، ابن حبان: 415/2 ، بيهقى: 45/3 ، أبو داود: 1261 ، ابن خزيمة: 1120]
(ابن قیمؒ) امام عبد الرزاقؒ نے مصنف میں معمرؒ ، ایوبؒ اور امام ابن سیرینؒ سے روایت کیا ہے کہ بلاشبہ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ ، حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ اور حضرت انس رضی اللہ عنہ فجر کی رکعتوں کے بعد لیٹتے تھے اور اسی کا حکم دیتے تھے۔
[زاد المعاد: 319/1]
علاوہ ازیں متعدد علماء کا یہی موقف ہے کہ یہ عمل مستحب ہے۔
[تفصيل كے ليے ديكهيے: تحفة الأحوزى: 494/2 ، نيل الأوطار: 53/3]
لیکن آج اکثر و بیشتر مقامات پر اس سنت کو چھوڑ دیا گیا ہے کہ جسے دوبارہ زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔