غیر مسلم کو قرآن کا ترجمہ دینے کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1

سوال

کیا غیر مسلم کو قرآن کا بغیر عربی متن چھپوا کر دیا جا سکتا ہے؟

جواب

جی ہاں، غیر مسلم کو قرآن مجید کا ترجمہ یا تفسیر بطور تحفہ دینا جائز ہے، بشرطیکہ وہ آسمانی کتابوں کے تقدس کو تسلیم کرتا ہو اور ان کا احترام کرتا ہو۔ اس حوالے سے درج ذیل نکات اہم ہیں:

شرعی اصول

دعوت و تبلیغ کے لیے اجازت:

غیر مسلم کو قرآن کا ترجمہ یا تفسیر دینے کی اجازت اس نیت سے ہے کہ وہ اس کا مطالعہ کرے اور حق کی طرف راغب ہو۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہرقل روم کو خط بھیجا جس میں قرآن کی آیت:

"قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ”شامل تھی۔ "کہہ دو: اے اہلِ کتاب! آؤ اس بات کی طرف جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر ہے۔”
یہ واقعہ اس بات کی دلیل ہے کہ دعوت کے لیے غیر مسلموں کو قرآن کی تعلیمات پہنچانا جائز ہے۔

ترجمہ اور تفسیر کی شرط:

  • غیر مسلم کو صرف عربی متن والا قرآن دینے کی اجازت نہیں، کیونکہ اس کے تقدس اور احترام کے حوالے سے بے ادبی کا خدشہ ہو سکتا ہے۔
  • ترجمہ اور تفسیر کے ساتھ قرآن دینا اس لیے بہتر ہے کہ اس میں متن کو سمجھنا آسان ہوتا ہے، اور بے ادبی کا امکان بھی کم ہو جاتا ہے۔

پاکیزگی کی شرط:

اگر غیر مسلم ناپاکی کی حالت میں ہو تو قرآن کا متن دینے سے اجتناب کرنا چاہیے، چاہے وہ ترجمہ ہی کیوں نہ ہو۔

خلاصہ:

غیر مسلم کو دعوت و تبلیغ کے مقصد سے قرآن کا ترجمہ یا تفسیر دینا جائز ہے، لیکن صرف عربی متن دینا مناسب نہیں کیونکہ اس میں بے ادبی کا خطرہ ہے۔ قرآن مجید کی تعلیمات کو غیر مسلموں تک پہنچانے کا یہ عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے