غیر محرم لوگوں سے مصافحہ کرنا
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

ہم ایک ایسی بستی میں رہتے ہیں کہ جس میں کئی بری عادات کا رواج ہے۔ ان میں سے ایک بد عادت یہ ہے کہ جب کوئی مہمان گھر آتا ہے تو تمام مرد و زن اس سے مصافہ کرتے ہیں۔ اگر میں اس سے انکار کروں تو گھر والے مجھ پر یہ کہہ کر پھبتی کستے ہیں کہ میں سب سے تنہائی پسند ہوں۔ اس کے متعلق کیا حکم ہے ؟

جواب :

مسلمان پر اللہ تعالیٰ کے احکام کی تعمیل کرنا اور منع کردہ اشیاء سے اجتناب کرنا واجب ہے۔ ”شذوذ“ اطاعت الہٰی کرنے میں نہیں بلکہ اوامر الہٰیہ کے مخالفین میں ہے۔ مذکورہ بالا عادت ایک بری اور غیر پسندیدہ عادت ہے عورتوں کا غیر مردوں سے مصافہ کرنا قطعاً ناجائز ہے۔
براہ راست ہو تب بھی ناجائز ہے کسی رکاوٹ کے ساتھ ہو تب بھی ناجائز ہے کیونکہ یہ فتنہ کا باعث ہے۔ اس بارے میں وعید پر مشتمل احادیث اگرچہ سند کے اعتبار سے اتنی قوی نہیں ہیں لیکن مفہوم اس کی تائید کرتا ہے۔ میں سائلہ سے کہنا چاہوں گا کہ وہ گھر والوں کی مذمت پر کان مت دھرے بلکہ انہیں اس بری عادت کو چھوڑنے اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پسندیدہ اعمال و افعال بجا لانے کی نصیحت کرتی رہے۔
(محمد بن صالح عثیمین)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے