غیر محرم سے گفتگو کے 6 شرعی ضوابط قرآن و حدیث کی روشنی میں
قاری اسامہ بن عبدالسلام

شادی سے پہلے غیر محرم عورت سے گفتگو کا شرعی حکم

غیر محرم سے بے ضرورت گفتگو کی ممانعت

اسلام نے مرد و عورت دونوں کو یہ اجازت نہیں دی کہ وہ غیر محرم کے ساتھ دوستانہ یا بے تکلفانہ گفتگو کریں، یا ایسی بات چیت کریں جس سے فتنے کا خدشہ ہو۔ صرف ضرورت کی حد تک اور شریعت کے بیان کردہ اصولوں کے مطابق بات کرنا جائز ہے۔

قرآن مجید سے رہنمائی

حجاب اور پردے کے پیچھے سے بات چیت:

وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَسْأَلُوهُنَّ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ ذَلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ
(الأحزاب: 53)
’’اور جب تم ان سے کوئی سامان مانگو تو ان سے پردے کے پیچھے سے مانگو، یہ تمھارے دلوں اور ان کے دلوں کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے۔‘‘

نرم لہجے میں بات کرنے سے بچنے کا حکم:

يَانِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِنَ النِّسَاءِ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَعْرُوفًا
(الأحزاب: 32)
’’اے نبی کی بیویو! تم عورتوں میں سے کسی ایک جیسی نہیں ہو، اگر تقوی اختیار کرو تو بات کرنے میں نرمی نہ کرو کہ جس کے دل میں بیماری ہے طمع کر بیٹھے اور وہ بات کہو جو اچھی ہو۔‘‘

عورت کی آواز میں فطری کشش

اللہ تعالیٰ نے عورت کی شخصیت میں ایسی کشش رکھی ہے جو مرد کو اپنی جانب مائل کرتی ہے، اسی لیے:

◈ پردے اور نگاہ نیچی رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
◈ عورت کی آواز میں نرمی، نزاکت اور کشش فطری طور پر موجود ہے۔

اس لیے عورت کو ہدایت دی گئی کہ وہ غیر محرم مرد سے بات کرتے وقت ایسا لہجہ اختیار کرے جس میں نرمی اور کشش نہ ہو، بلکہ مضبوطی اور سنجیدگی ہو۔

یہ حکم صرف ازواج مطہرات کے لیے مخصوص نہیں، بلکہ تمام مسلمان عورتوں کے لیے عام ہے، کیونکہ نبی ﷺ کی بیویاں تمام امت کی عورتوں کے لیے اسوہ (نمونہ) ہیں۔

غیر محرم کے ساتھ خلوت (تنہائی) کی حرمت

صحیح احادیث سے رہنمائی:

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((لاَ يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ))
(صحیح البخاری، النکاح: 5233، صحيح مسلم، الحج: 1341)

"کوئی مرد کسی اجنبی عورت سے تنہائی میں نہ ملے مگر جب قریبی رشتہ دار موجود ہوں۔”

گفتگو کے شرعی ضوابط

قرآنی آیات اور حدیث مبارکہ کی روشنی میں درج ذیل اصول و ضوابط کے تحت غیر محرم سے بات کی جا سکتی ہے:

➊ بات چیت صرف ضرورت کے تحت ہو۔
➋ پردے کے احکام کی مکمل پابندی کی جائے۔
➌ خلوت (تنہائی) سے اجتناب کیا جائے۔
➍ لہجہ، انداز اور الفاظ میں کشش یا نرمی نہ ہو۔
➎ ایسی بات چیت نہ ہو جو فتنہ کا سبب بنے۔

بے مقصد بات چیت اور گپ شپ کی ممانعت

غیر محرم مرد و عورت کے درمیان بے مقصد باتیں، ہنسی مذاق یا گپ شپ حرام ہے۔

ایسی گفتگو جس سے فتنے کا اندیشہ ہو، اسلام میں سختی سے ممنوع ہے۔

والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1